Live Updates

دھان کے کاشتکار چاول کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں ،ڈائریکٹر زراعت

پیر 26 مئی 2025 16:37

دھان کے کاشتکار چاول کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں ،ڈائریکٹر زراعت
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 مئی2025ء) ڈویژنل ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری خالد محمودنے کہا کہ دھان کے کاشتکار 9،9 انچ کے فاصلے پر 2،2پودے لگاکر1 ایکڑ میں سوراخوں کی تعداد 80ہزار اور پودوں کی تعداد1 لاکھ 60ہزاررکھیں تاکہ اس با ر دھان کی بہترین پیداوار حاصل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ چاول پاکستان کی تیسری بڑی اور اہم ترین فصل ہے جس کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 1.6 فیصد سے بھی زائدہے نیز چائینہ، بھارت، انڈونیشیاکے بعد پاکستان چاول پیداکرنیوالا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے لہٰذا دھان کے کاشتکار چاول کی فصل کو پانی کی کمی نہ آنے دیں کیونکہ پانی کی کمی چاول کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جو کاشتکار محکمانہ سفارشات پر عمل کرتے ہیں انہیں فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ حاصل ہوتاہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کھادوں کا بروقت استعمال بھی اشد ضروری ہے کیونکہ زنک اور بوران کی کمی چاول کی پیداوار کو متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کالے اور سفید کلر کے خلاف بھرپور قوت مدافعت کی حامل دھان کی اقسام کے ایس 282و نیاب اری 9موٹے چاولوں جبکہ باسمتی 385اور شاہین باسمتی اعلیٰ چاولوں کو شورزدہ رقبوں پر بہتر پیداوارکا ضامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ زرعی سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ مذکورہ اقسام کالے اور سفید کلر کے خلاف بھرپور قوت مدافعت کی حامل ہیں جن کی کاشت سے شاندار نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا باسمتی چاول دنیا بھر میں مشہور اور پاکستان کیلئے زرمبادلہ کمانے والی دوسری بڑی فصل ہے۔انہوں نے بتایاکہ ہمارے ملک میں تھور اور کلر سے لاکھو ں ایکڑ رقبہ بے آباد اور بنجر ہے تاہم دھان کی فصل کالے کلر کیخلاف زیادہ قوت مدافعت رکھتی ہے اور اس کی کچھ اقسام سفید کلر کے خلاف قوت مدافعت رکھنے کے حوالے سے بھی تیار کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ کے ایس 282اور نیاب اری 9موٹے چاولوں جبکہ باسمتی 385اور شاہین باسمتی اعلیٰ چاولوں کی اقسام شورزدہ رقبوں پر بہتر پیداوار دیتی ہیں۔انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ دھان کی مذکورہ اقسام کی پنیری کلر سے پاک زمینوں میں کاشت کریں اور پنیری کی عمر 35سے 45دن ہونے پر کھیت میں منتقل کردیں۔ انہوں نے کہاکہ جن زمینوں میں کالے کلر کی مقدار یعنی قابل تبادلہ سوڈیم 40سے زیادہ ہو توان کی اصلاح کیلئے پنیری منتقل کرنے سے پہلے جپسم3ٹن فی ایکڑ استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ ان زمینوں کو پنیری منتقلی سے ایک ماہ پہلے اچھی طرح تیار کریں اور جپسم کی مطلوبہ مقدار ڈال کر کم ازکم 15سے 20دن کھیت میں پانی کھڑا رکھیں تاکہ جپسم اپنا عمل مکمل کرلے۔انہوں نے کہاکہ پنیر منتقل کرنے سے پہلے گہرا ہل چلائیں اور کھیت میں کدو کا عمل نہ کریں تاکہ پانی لگانے سے نمکیات کی دھلائی ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ مزید رہنمائی کیلئے محکمہ زراعت کے فیلڈسٹاف سے بھی رابطہ کیاجاسکتاہے
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات