تین برس بیت گئے متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما علی رضا عابدی کے قاتل قانون کی گرفت میں نہ آسکے،انکوائری سرد خانے کی نذر4ملزمان تاحال مفرور

تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی پر سخت تحفظات ہیں تین برس گزر جانے اور سی ڈی آر میں تمام تفصیل ہونے کے باوجود مفرور ملزمان کا قانون کی گرفت میں نہ آنا سی ٹی ڈی کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے،اخلاق عابدی

جمعہ 24 دسمبر 2021 17:46

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 دسمبر2021ء) تین برس بیت گئے متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما علی رضا عابدی کے قاتل قانون کی گرفت میں نہ آسکے ،انکوائری سرد خانے کی نذر کر دی گئی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث چار ملزمان تاحال مفرورہیں۔ تفصیلات کے مطابق 25 دسمبر 2018 کی شب سابق رکن قومی اسمبلی علی رضا عابدی کو ان کی رہائشگاہ کے باہر منصوبہ بندی کے تحت فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا تھا جس کا مقدمہ گزری تھانے میں درج ہے اس ضمن میں تحقیقات کو جلد منطقی انجام تک پہچانے کے لیے تفتیش سی ٹی ڈی حکام کو سونپی گئی تھی جس نے تکنیکی بنیادوں پر کام کرتے ہوئے ہائی پروفائل کیس میں ملوث محمد فاروق،حسیب،ابوکر اور غزالی نامی ملزمان کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے دوران تفتیش قتل کی منصوبہ بندی سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں اور مزید 4 ملزمان کے نام اگل دیئے ہیں جن میں بلال،حسنین،مصطفی عرف کالی چرن اور فیضان شامل ہے تاہم ان چاروں ملزمان کی گرفتاری قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے لیے بڑا چیلنج بن چکی ہے جس کے تحت گذشتہ تین سالوں میں ہائی پروفائل کیس سے متعلق کسی قسم کی کوئی پیش ِ رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔

(جاری ہے)

اس ضمن میں علی رضا عابدی کے والد اخلاق حسین عابدی نے کہا کہ انہیں تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی پر سخت تحفظات ہیں تین برس گزر جانے اور سی ڈی آر میں تمام تفصیل ہونے کے باوجود مفرور ملزمان کا قانون کی گرفت میں نہ آنا سی ٹی ڈی کی غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے خدشہ ہے کہ آئندہ چند روز میں اس انکوائری کو مکمل طور پر بند نہ کر دیا جائے۔