یوریا کھاد نہ ملی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،زاہد اعوان

حالیہ یوریا کھاد کا بحران رہا اور گندم کی پیداوار کم ہوئی تو آٹے کی قیمت کئی گنا بڑھ جائیگی،آبادگاروںنسے گفتگو

بدھ 12 جنوری 2022 16:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2022ء) تنظیم الاعوان کے صدر پولیٹیکل ونگ سندھ زاہد اعوان نے کہا ہے کہ یوریا کھاد نہ ملی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،تقریباً ایک ارب روپے کے نقصان کے ساتھ حالیہ بحران خریف تک جاری رہنے کا خدشہ ہے۔ ملک میں یوریا کھاد کے بحران کے حوالے سے آبادگاروںنکے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد اعوان نے کہا کہ سندھ میں گندم کی بوائی نومبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہوتی ہے، جبکہ پنجاب میں گندم کی بوائی 15 دن کے بعد شروع ہوتی ہے۔

سندھ میں گندم کی فصل کی 97 فیصد بوائی ہوچکی ہیاوراگربروقت یوریا کھاد نہ ملی تو پیداوار میں کمی ہوگی جس سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔انہوںننے کہا کہ یوریا کھاد کے بحران پر قابو نہ پایا گیا تو فی ایکڑ کم آمدنی کے باعث ملک کو تقریباً ایک ارب روپے کے نقصان کے ساتھ حالیہ بحران خریف تک جاری رہنے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

عدم دستیابی کے باعث سندھ میں 1756 سے 1780 روپے تک ملنے والی یوریا کھاد کی بوری 2800 سے 3000 روپے تک پہنچ گئی ہے، جبکہ پنجاب میں بھی قیمت 2500 تک پہنچ گئی ہے۔

انہوںننے کہا کہ یوریا کھاد کی قلت کے باعث سندھ میں خوراک کے شدید بحران کا خدشہ ہے۔ گذشتہ سال پاکستان میں 27 ملین ٹن گندم کی پیداوار کے باوجود آٹے کی قیمت 70 سے 75 تک پہنچ گئی۔ اگر حالیہ یوریا کھاد کا بحران رہا اور گندم کی پیداوار کم ہوئی تو آٹے کی قیمت کئی گنا بڑھ جائیگی۔