کے پی کے ویلفیئر بورڈ کے ماتحت اداروں میں ایک ہزار 650 ملازمین کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی

سپریم کورٹ کے حکم پر کی جانے والی تحقیقات میں فولک گرامر اسکول اور ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں قواعد کے خلاف کانٹریکٹ پر بھرتی کرنے کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 17 جنوری 2022 13:20

کے پی کے ویلفیئر بورڈ کے ماتحت اداروں میں ایک ہزار 650 ملازمین کی بھرتیوں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جنوری ۔2022 ) تحقیقاتی کمیٹی نے خیبر پختونخوا ورکر ویلفیئر بورڈ (ڈبلیو ڈبلیو بی) کے تحت مختلف دفاتر اور اداروں میں کانٹریکٹ پر کام کرنے والے ایک ہزار 650 ملازمین کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کردی ہے. مقامی انگریزی جریدے کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کانٹریکٹ پر بھرتی کیے جانے والے ملازمین کے حوالے تحقیقات کا حکم سپریم کورٹ پاکستان نے دیا تھا، ملازمین کو ڈبلیو ڈبلیو بی کے تحت فولک گرامر اسکول اور ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں کانٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا تھا.

(جاری ہے)

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے 2 ہزار 910 ملازمین کی بھرتیوں کے مرحلے کی جانچ پڑتال کی اور ایک ہزار 650 ملازمین کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں کے شواہد موصول ہوئے، جبکہ ایک ہزار 259 ملازمین کی بھرتیاں مکمل قواعد کے تحت کی گئیں. غیر قانونی طور پر بھرتی کیے جانے والوں میں اساتذہ، ٹریڈ انسٹرکٹر، لیباٹری اسسٹنٹس، لیباٹری اٹینڈنٹس، کمپیوٹر انسٹرکٹر، اسٹور کیپر، سینیٹری ورکرزم کمپیوٹر لیباٹری اٹینڈنٹ، نائب قاصد، اور کیئر ٹیکرز شامل ہیںتحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ہزار 135 ملازمین کی بغیر اشتہار جبکہ دیگر 22 شعبوں میں بھرتی کے لیے اشتہاروں کی تصدیق کی ضرورت ہے.

اسی طرح 169 مختلف اضلاع میں بھرتی کے لیے مقرر کردہ طریقے کار کی مذمت کی گئی جس میں امیدوار کا تعلق اشتہار میں دیے گئے اضلاع کے بجائے دیگر اضلاع سے ہے علاوہ ازیں، تحقیقاتی کمیٹی نے انکشاف کیا کہ 179 افراد کو مختلف عہدوں پر بغیر کسی تحریری ٹیسٹ کے بھرتی کیا گیا ہے، 49 افراد کو مقرر کردہ مدت ختم ہونے کے بعد بھرتی کیا گیا، جبکہ 5 افراد کو غیر متعلقہ طور پر بھرتی کیا گیا.

علاوہ ازیں، 33 افراد کا تقرر اشتہار میں درج عہدے کے خلاف کیا گیا جبکہ 13 بھرتیوں کے بنیادی پے اسکیل میں بھی کمی کی گئی مزید برآں، دو افراد جو آسامیوں کا اشتہار شائع ہونے سے قبل ہی بھرتی کرلیا گیا تھا جبکہ دیگر 7 کو بغیر ٹیسٹ اور انٹرویو کے بھرتی کیا گیا. علاوہ زیں، ڈگری اور تعلیم متعلقہ عہدوں مطابق نہ ہونے کے باوجود بھی دیگر 7 افراد کو ملازمت دی گئی جبہ 11 ملازمین کے پاس متعلقہ عہدے پر تجربے کا دعویٰ کرنے کے لیے کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ متعدد ملازمین کو بغیر کسی اشتہار کے تقرر کیا گیا، اس طرح کے دیگر کیسز میں اشتہار غیر نامور اخبار یا ایسے اخبار میں شائع کیا گیا جس کی ترسیل نہ ہونے کے برابر ہے.

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اخبار میں اشتہار دینے کا مقصد آسامیوں کے حوالے سے کم سے کم افراد کو آگاہ کرنا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ کیسز میں کمیٹی کو معلوم ہوا ہے کہ جعلی اشتہار کی اشاعت کروائی گئی جس میں اشتہار میں مخصوص پے اسکیل درج کیا گیا جبکہ نچلے پے اسکیل کے عہدوں پر بھرتیاں کی گئیں. ذرائع نے مزید بتایا کہ بہت کیسز میں بغیر کسی منظم مرحلے کے ریلیکسیشن کی مدت میں اضافہ کیا گیا، تاہم کیسز میں امیدوار کے اہل ہونے کے درکار طریقہ کار کو بھی مد نظر نہیں رکھا گیا ذرائع کے مطابق کمیٹی نے مشاہدہ کیا ہے کہ انہیں متعدد ملازمین کی بھرتیوں کے لیے کیے گیے اسکرین اور تحریری ٹیسٹ کا ریکارڈ بھی موصول نہیں ہوا تاہم کمیٹی کا کہنا ہے کہ امیدواروں کو انٹرویوں میں نمبرز دیے گئے ہیں، علاوہ ازیں کچھ افراد جو باقاعدہ تقرر کا حکم نامہ بھی جاری کیا گیا ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں صوبے میں ڈبلیو ڈبلیو بی کے تحت کی گئی تقریباً تمام تر بھرتیوں میں غیرقانونی طریقہ کار اور بے ضابطگیوں سنجیدہ شواہد ملے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ غیر قانونی تقرر کے لیے اسکول قائم کیے گئے تھے ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو معلوم ہوا کہ اسکول ایسی جگہ پر قائم کیے گئے تھے جہاں انہیں ضرورت نہیں تھی اور یہاں بغیر کسی طریقہ کار کے غیر ضروری عملہ تقرر کیا گیا.