نئے وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق گورنر پنجاب نے وضاحت جاری کردی

گورنر پنجاب نے حمزہ شہباز سے حلف لینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ‘ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ سیکریٹری اسمبلی کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا ۔ ترجمان گورنر پنجاب عمر سرفرازچیمہ کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 17 اپریل 2022 13:52

نئے وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق گورنر پنجاب نے وضاحت جاری کردی
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 17 اپریل 2022ء ) نئے وزیراعلیٰ سے حلف لینے سے متعلق گورنر پنجاب نے وضاحت جاری کردی ۔ تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب عمر سرفرازچیمہ کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گورنرپنجاب نے نئے وزیراعلیٰ سےحلف لینے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ، اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ سیکریٹری اسمبلی کی رپورٹ کے بعد کیا جائے گا ، اس کے علاوہ گورنر پنجاب آئینی ماہرین سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے جس کے لیے گورنر پنجاب نے آئینی ماہرین سے مشاورت کیلئے آج دوبارہ اجلاس طلب کیا ہے۔

قبل ازیں خبر آئی تھی کہ نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری آج رات ہوگی ، گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے والے مسلم لیگ ن کے رہنماء حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاوس میں ہوگی جہاں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ رات 8 بجے حمزہ شہباز سے ان کے عہدے کا حلف لیں گے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ، پنجاب کے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ حمزہ شہباز نے پنجاب اسمبلی میں غنڈہ گردی کی روایت قائم کر دی، پنجاب کی تاریخ میں کبھی پولیس اسمبلی ہال میں داخل نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کے فوٹوگرافر پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا, وہ شدید زخمی ہیں، اسمبلی گیلری کبھی آئینی نہیں ہوتی وہاں ووٹنگ کرائی گئی، وزیراعلیٰ انتخابی عمل نہیں مانتے ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب عدالت میں چیلنج کریں گے، امید کرتے ہیں عدالت ویسے ہی سوموٹو لےگی جیسے لیا گیا تھا، عدالت سے درخواست کرتے ہیں کہ اب اتوار کو بھی عدالت کھول لیں۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار حمزہ شہبازشریف 197 ووٹوں کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں، جب کہ ان کے مدمقابل امیدوار چودھری پرویز الٰہی کو ایک بھی ووٹ نہیں ملا کیونکہ تحریک انصاف اور ق لیگ نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا ، اس سے قبل شدید ہنگامہ آرائی کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی اجلاس ہوا، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کرائی گئی ، اسپیکر نے ووٹنگ سے قبل ایوان کے تمام دروازے بند کرا دیے تھے تاہم تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے ارکان نے قائد ایوان کے انتخاب کا بائیکاٹ کردیا تھا اور تمام ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تھے۔