حمزہ شہباز کے حلف سے متعلق فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے برعکس ہے‘ سنگل بنچ کے حمزہ شہباز کے حلف برداری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سبطین خان اور راجہ بشارت سمیت 17 ارکان اسمبلی کا موقف

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 28 اپریل 2022 13:10

حمزہ شہباز کے حلف سے متعلق فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 اپریل 2022ء ) نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی ارکان اسمبلی نے حمزہ شہباز کے حلف سے متعلق فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل لاہور ہائیکورٹ میں دائر کر دی ، تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سبطین خان اور راجہ بشارت سمیت 17 ارکان اسمبلی نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے اور اپیل کے ذریعے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے ، اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر اپیل میں حمزہ شہباز، وزیراعظم اور صدر کو فریق بنایا گیا ہے۔

اس حوالے سے دائر کردہ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے برعکس ہے، ہائیکورٹ کے حلف کیلئے وقت مقرر کرنا صدر اور گورنر کی عہدے کی توہین ہے کیوں کہ لاہور ہائیکورٹ کے پاس صدر اور گورنر کو احکامات دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے ، آئین کا آرٹیکل 248 صدر اور گورنر کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے، اس لیے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے حمزہ شہباز کے حلف برداری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی حلف برداری سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنادیا جس میں کہا گیا ہے کہ کل تک گورنر خود یا کسی نمائندے کے ذریعے نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف لیں‘ عدالت کا حکم گورنر پنجاب کو فوری بھیجا جائے۔ گزشتہ روز دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ، دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل اشتر اوصاف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدر جان بوجھ کر عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کر رہے ، اس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ عدالت آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے کسی فرد کو حلف کیلئے نامزد کر دے؟ عدالت نے اس معاملے پر اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کیلئے طلب کر لیا جب کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی حکومت سے ہدایات لے کر پیش ہونے کا حکم دیا تھا ۔

وفاق کی طرف سے موقف عدالت مین پیش کیے جانے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ آج سنادیا گیا اور اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ کل تک گورنر خود یا کسی نمائندے کے ذریعے نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف لیں‘ عدالت کا حکم گورنر پنجاب کو فوری بھیجا جائے۔ خیال رہے کہ پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلی حمزہ شہباز نے حلف نہ لینے کے معاملے پر دوبارہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ، اس ضمن میں حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت میں درخواست جمع کرادی ، جس میں ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی ، حمزہ شہباز نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ 22 اپریل کو عدالت نے شہریوں کو درپیش مشکلات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ جاری کیا تھا اور صدر کو ہدایت کی وہ منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لینے کے لیے فوری اقدامات کریں لیکن صدرِ مملکت اس عدالت کے حکم کو بغیر کسی وجہ کے اور تاخیر کر رہے ہیں ، اس صورتحال میں آئینی دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے موقف میں مزید کہا ہے کہ صدر پاکستان کا ایک سیاسی جماعت سے تعلق ہے لیکن صدر بطور سربراہ کسی سیاسی دباؤ کے بغیر اپنے فرائض پر عمل کرنے کے پابند ہیں ، صدر پاکستان معزز عدالت کے حکم پر عمل نہ کر کے قانون کی بے توقیری کر رہے ہیں ، عدالت چئیرمین سینیٹ کو حکم دے کہ وہ نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں۔