دیوالیہ ہو چکے سری لنکا کی معیشت تین ماہ میں مزید سکڑ گئی

DW ڈی ڈبلیو بدھ 29 جون 2022 15:40

دیوالیہ ہو چکے سری لنکا کی معیشت تین ماہ میں مزید سکڑ گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2022ء) سری لنکا ماضی میں کبھی اقتصادی ترقی کی اپنی متاثر کن رفتار کے باعث خطے کی ریاستوں کے لیے ایک قابل رشک مثال تھا۔ لیکن گزشتہ کافی عرصے سے اس ملک کو اتنے شدید اقتصادی اور مالیاتی مسائل کا سامنا رہا ہے کہ اب اس کی حالت دن بہ دن خراب تر ہی ہوتی جا رہی ہے۔

سری لنکا میں ایندھن کی فروخت پر پابندی عائد

ملک کو درپیش حالات اتنے پریشان کن ہیں کہ کولمبو حکومت نے ایمرجنسی سروسز کو چھوڑ کر ملک بھر میں ایندھن کی فروخت پر اس وقت دو ہفتے کی پابندی لگا رکھی ہے۔

یہی نہیں گزشتہ ماہ ملک میں افراط زر کی شرح نہ صرف 45.3 فیصد کی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی بلکہ اس سال یکم جنوری سے اب تک ملکی کرنسی کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں بھی 50 فیصد سے زائد کی کمی ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

معیشت کے حجم میں ڈیڑھ فیصد سے زائد کی کمی

بدھ انتیس جون کو جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملکی معیشت مزید 1.6 فیصد سکڑ گئی۔

ایسا بدترین مالیاتی بحران اور اس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کے باعث ہوا۔

سری لنکا نے نوجوان خواتین کو بیرون ملک کام کرنے کی اجازت دے دی

اس وقت حالت یہ ہے کہ اس ملک کے پاس پٹرول درآمد کرنے کے لیے کافی زر مبادلہ بھی نہیں ہے، افراط زر کی شرح عام شہریوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ حد تک زیادہ ہے اور عام اشیائے صرف کی بھی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

ملکی محکمہ شماریات نے بتایا ہے کہ قومی معیشت کے سکڑنے کے عمل میں اس سال جنوری سے مارچ تک ملکی کرنسی کی قدر میں شدید کمی اور افراط زر نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔

اس کے علاوہ مسلسل بحرانی حالات نے ٹرانسپورٹ اور صنعتوں کے ملکی شعبوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے اور زرعی شعبے پر پڑنے والے منفی اثرات بھی اتنے شدید رہے کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں ملک میں چاول کی پیداوار بھی 33 فیصد کم رہی۔

بھارتی امداد کوئی ’خیرات‘ نہیں ہے، سری لنکن وزیر اعظم

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات

سری لنکا کچھ عرصہ قبل اس وقت دیوالیہ ہو گیا تھا، جب اس ملک کے پاس اپنے ذمے واجب الادا 51 بلین ڈالر کے بیرونی قرضوں کی واپسی کے لیے کوئی زر مبادلہ نہیں بچا تھا۔

سری لنکا: پٹرول کی قلت کے سبب اسکول اور سرکاری دفاتر بند

اس صورت حال کے تدارک کے لیے کولمبو حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات تو کر رہی ہے مگر یہ بات تاحال غیر واضح ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ مذاکرات کب تک کامیاب ہو سکیں گے اور ملکی معیشت پر اس بیل آؤٹ پیکج کے مثبت اثرات کب تک سامنے آ سکیں گے۔

ملکی وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے نے گزشتہ ہفتے ہی ملکی پارلیمان کو خبردار کیا تھا کہ سری لنکا کی معیشت کو تاریخی حد تک کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

م م / ب ج (اے ایف پی، ڈی پی اے)