Live Updates

اسپورٹس ڈیپارٹمنٹ کے خاتمے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے،نیشنل اسپورٹس کانفرنس کا اعلامیہ

جمعرات 30 جون 2022 20:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2022ء) اسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن (سجاس)کے تحت ''کھیلوں کے محکموں کی اہمیت اور قیادت بذریعہ کھیل''کے موضوع پر منعقدہ نیشنل اسپورٹس کانفرنس کے موقع پر سجاس کے سیکریٹری شاہد عثمان ساٹی نے ایک قرارداد پیش کی، جس کی شرکا نے متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ قرارداد کے مطابق ''موجودہ حکومت سابق وزیر اعظم پاکستان کے ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کے خاتمے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر محکمہ جاتی ٹیمیں بحال کرے ،نئی اسپورٹس پالیسی میں کھلاڑیوں کے روزگار کا تحفظ یقینی بنایا جائے ،کرکٹ کا سابقہ ڈومیسٹک سسٹم بحال کرنے کے ساتھ تمام وفاقی اور صوبائی محکموں میں اسپورٹس ونگ کا قیام یقینی بنایا جائے''۔

نیشنل اسپورٹس کانفرنس میں سابق ٹیسٹ کرکٹرز، سابق اولمپئن ،اسپورٹس آرگنائزرز اور اسپورٹس جرنلزم سے وابستہ صحافیو ں نے خطاب کرتے ہوئے کھلاڑیوں کے معاشی مسائل اور پاکستان میں اسپورٹس کے زوال کے اسباب اجاگر کئے ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم نے کہا کہ بد قسمتی سے انگلینڈ اور آسٹریلیا کا کرکٹ سسٹم ہم پر مسلط کر دیا گیا ہے جس کے باعث مسائل پیدا ہوئے۔

پاکستان میں شہریوں کی ویلفیئر، میڈیکل اور تعلیم یورپ کی طرح ہماری حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے اس لئے یہاں پر ان کا سسٹم نہیں چل سکتا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کو اگر ادارے بند کرنا مقصود تھا اور مسئلہ کرکٹ کا تھا تو صرف کرکٹ کو وقتی طور پر بند کر دیتے باقی کھیلوں کی ٹیمیں بند کر کے کھلاڑیوں کا معاشی قتل عام کیوں کیا گیا، ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کی بندش پر ہم نے ہر سطح پر مخالفت کی تھی ۔

پی سی بی اپنے مفادات کے لئے محکموں کو ختم کرنا چاہتا تھا کیونکہ ڈیپارٹمنٹ بہر حال پی سی بی سے اچھا کام کرتے آرہے تھے ،کھلاڑیوں کا مستقبل بچانے کے لئے کوئی لائحہ عمل جلد بنانا ہوگا۔قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اولمپئن اصلاح الدین نے کہا کہ ہر نوجوان کھلاڑی ڈیپارٹمنٹ میں آنے کے بعد اپنے کھیل میں نکھار پیدا کرتا تھا جس کے باعث وہ پاکستان کے لئے کھیل جاتا تھا ،محکمے کھلاڑیوں کے لئے آکسیجن کا کام کرتے ہیں لیکن اب آکسیجن کی بندش سے کھلاڑیوں کے لئے بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں ایسی صورت میں لڑکا ہاکی کی جانب کیوں آئے گا۔

ڈیپارٹمنٹ بند ہونے کے بعد سب سے پہلے ہم نے آواز بلند کی تھی، محکموں کی بحالی ک بغیر ہاکی سمیت کسی بھی کھیل میں پروفیشنل ازم نہیں آسکتا۔پاکستان بلیئرڈ اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے چیئر مین عالم گیر شیخ کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کو معاشی مسائل سے نکالنے اور اسپورٹس ڈپارٹمنٹ کی بحالی کے لئے باتوں کے بجائے عملی کام کیا جائے، اب تو یہ صورتحال ہوگئی ہے کہ نیشنل بینک دو بار کے والڈ اسنوکر چیمپئن اور ولڈ نمبر تھری محمد آصف کو چائے پلانے کی نوکری کرنے کے لئے دبائو ڈال رہا ہے، نیشنل بینک کے کھلاڑی گزشتہ ایک سال سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفد بنا کر وزیر اعظم پاکستان سے ملا قات کی جائے اور ان سے معاملات کو ٹھیک کرنے کی درخواست کی جائے۔پی سی بی گورننگ باڈی کے سابق رکن پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے کہا کہ ڈیپارٹمنس کی بندش سے کھلاڑیوں کا اسپورٹس کی جانب رجحان ختم ہو گیا، اب انہیں اسپورٹس میں اپنا کوئی مستقبل نظر نہیں آتا ،فرسٹ کلاس کرکٹر بننا بھی اب مشکل تر بنا دیا گیا ہے ،محکموں میں کھیل کے لیجنڈ ہوتے تھے تو محکموں کو بزنس بھی ملتا تھا لیکن ان کے بند ہونے کے بعد یہی کھلاڑی ڈرائیور بن کر روزگار تلاش کر رہے ہیں جو کسی المیہ سے کم نہیں ہے۔

کانفرنس سے معروف اسپورٹس اینکر پرسن مرزا اقبال بیگ، وحید خان، خالد محمود، راشد عزیز، سجاس کے صدر آصف خان، پاکستان روئنگ فیڈریشن کے سابق صدر انجینئر محفو ظ الحق، نیشنل فٹ بال کوچ ناصر اسماعیل نے بھی خطاب کیا۔ بعد ازاں کانفرنس کے مقررین کو سجاس کی جانب سے سوینئر اور شیلڈز پیش کی گئیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات