پاکستان میں روزانہ 1200کے قریب بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں،ثنائ اللہ گھمن

جمعرات 25 اگست 2022 23:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اگست2022ء) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل اور ڈائریکٹر آپریشنز ثنائ اللہ گھمن نے کہا ہے کہ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن چالیس سال سے عوام کو آگاہی دے رہی ہے، دل کی بیماریوں سے بچانے کے لئے اور وہ اس کے لئے میڈیکل کیمپس لگائے گئے ہیں،مختلف علاقوں میں ورکشاپس کا اہتمام کیا گیا ہے ، پاکستان میں بڑی تعدا د میں لوگ تمباکو نوشی کی لت میں مبتلائ ہیں اور ان کی تعداد 2 کروڑ 20لاکھ سے زیادہ ہے۔

ہمارے نوجوان بھی تیزی سے نشے کی اس لت میں مبتلائ ہو رہے ہیں۔ روزانہ 1200کے قریب بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔آن لائن کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ہارٹ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن بیمارویوں کی روک تھام کے لیے کام کر رہی ہے ،میڈیا نے ہمارا بڑا ساتھ دیا ہے ،ہماری آواز میں آواز ملائی ہے ،پاکستان فیڈریشن فورم،پاکستان ہیلتھ اکیڈمی ،ہارٹ فاونڈیشن ، ڈایبیٹک ایسوسی ایشن اور دیگر اداروں نے ہمارے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے جس کے ہم مشکور ہیں ،ان اداروں کے مقاصد صرف اور لوگوں کو بیماریوں سے بچانا ہے ،ہم سب مل کر ان بیماریوں پر کنٹرول پا لیں گے ،ریٹرن میڈیکل پمفلٹس بنا کر تقسیم کئے جاتے ہیں، ریڈیو اور ٹی وی کے ذریعے لوگوں کو آگاہی دیتے ہیں اور اس کے علاوہ اسکول ، کالج اور ریونیورسٹیز میں اور بڑے بڑے ڈیپارٹمنٹ اور خاص طورپر کیمپس لگاتے ہیں ،پالیسی میکر کے ساتھ مل کر ان چیزوں کی جو بیماریاں پیدا کرتی ہیں ان کی روک تھام کیلئے کام کرتے ہیں تاکہ ان بیماریوں پر قابو پایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اوپر615 ارب روپے کا ہیلتھ برڈن ہے،اسی طرح تمباکو سے متعلق بیماریاں موٹاپا شوگر اور دل کی بیماریوں کے اوپر 2640 ملین ڈالر جو خرچ ہو رہا ہے ،ہمارے اقدامات سے پیسوں کی بچت ہو سکتی ہے ،دوسروں ممالک نے بھی انہی اقدامات کی بدولت کافی حد تک کنٹرول کرلیا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کنٹری بیوشن بل پاس ہو جاتا ہے تو پاکستان میں صرف سگریٹ تمباکو کے علاوہ صرف اس بل کی وجہ سے 55ارب روپے سالانہ ملیں گے اور یہ پیسے ہم اچھی اسکیموں پر لگا سکتے ہیں، لوگوں کوچیزیں سستی کر کے سبسڈی دے سکتے ہیں یہ تمام چیزیں پناہ ایسوسی ایشن کر رہا ہے۔

گورنمنٹ سے بھی درخواست ہے کہ وہ بھی اپنا بھر پور کردار ادا کرے اور باقی لوگ بھی اس میں شامل ہوں تاکہ ہماری نوجوان نسل صحت مند اور ملکی ترقی میں اپنا بہترین کردار ادا کر سکے،انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں جانے والے سکول کے بچے مضرصحت خوراک استعمال کررہے ہیں ،ملک میں ایسے قوانین بنائے جائیں تا کہ سکول کے بچے یہ فوڈ استعمال نہ کریں۔

اس سلسلے میں ہم دوسرے ممالک سے سٹڈی لا کر آ گاہی دے رہے ہیں تاکہ اپنے ملک سے اس زہر کو ختم کیا جا سکے اور ہم اپنی نسل کو بیماریوں سے محفوظ رکھ سکیں، اس کے لیے ہم گورنمنٹ اور گرینڈ پالیسی میکر کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں، پاکستان اس وقت دنیا میں تیسرا بڑا ملک ہے جہاں شوگر کا استعمال سب سے زیادہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے دل ،گردوں اور دماغ کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں ان بیماریوں کی روک تھام بہت ضروری ہے ،ان کا کہنا تھا کہ شوگری ڈرنکس جو بیماروں اور موٹاپے کی بڑی وجہ ہیں ، ٹائپ ٹو شوگر کی ایک بڑی وجہ ہے جس میں پاکستان اس وقت دنیا میں تیسرے نمبر پر آ گیا ہے اور جس تیزی سے شوگر کے مریض بڑھ رہے ہیں اس میں ہم پہلے نمبر پر آ گئے ہیں اور یہ دل سمیت بہت سی دوسری بیماریوں کی بھی وجہ بنتی لوگوں کی تکالیف کے علاوہ گورنمنٹ کا بہت سارہ بجٹ اس پر استعمال ہو رہا ہے، اسی طرح پناہ تمباکو کی روک تھام کے لیے بڑا کام کر رہی ہے یہ چیزیں ضروریات زندگی نہیں ہیں بلکہ پیسے دے کر ہم بیماریاں خریدتے ہیں پناہ آگاہی کے ساتھ ساتھ ان بیماریاں پیدا کرنے والی چیزوں کی روک تھام کے لیے قوانین بنوا نے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسو سی ایشن پچھلے 40 سال سے لوگوں کو دل اور اس سے متعلقہ بیماریوں سے بچانے کی آگائی دے رہی ہے اور وہ وجوہات جو بیماریاں پیدا کرنے کی وجہ بن رہی ہیں پناہ حکومت کے ساتھ مل کر ان کی روک تھام کے لیے قوانین بنوا رہی ہے تا کہ اپنے ہم وطنوں کو اور خاص طور پر بچوں کو صحت مند زندگی دی جا سکے کیونکہ صحت مند قوم ہی کسی ملک کی مضبوطی کی ضامن ہوتی ہے۔

آج کا یہ پروگرام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔آج ہم ہیلتھ کنٹری بیوشن بل کی اہمیت پر بات کریں گے تاکہ اسے پاس کروانے لے لیے حکومت کو قائل کر سکیں جس سے میٹھے مشروبات کے استعمال میں کمی آے گی جو دل کے علاوہ بہت سی بیماریوں کی وجہ بن رہی۔یہ ضروریات زندگی نہیں ہے اور ہم پیسے دے کر بیماریاں خریدتے ہیں۔آج ہم ان کے ان امکانات پر بات کریں گے جن پر عمل کر کے ہم ان کے استعمال میں کمی لا کر بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کی ہلاکت خیزیوں سے کون واقف نہیں ہے یہ کینسر کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ پاکستان میں بڑی تعدا د میں لوگ تمباکو نوشی کی لت میں مبتلائ ہیں اور ان کی تعداد 2 کروڑ 20لاکھ سے زیادہ ہے۔ ہمارے نوجوان بھی تیزی سے نشے کی اس لت میں مبتلائ ہو رہے ہیں۔ روزانہ 1200کے قریب بچے تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں۔پناہ حکومت کے ساتھ مل کر تمباکو نوشی کے نقصانات کے بارے میں لوگوں کو آگائی فراہم کرنے اور اس کے استعمال میں کمی لانے کے لیے کوشاں تھی کہ تمباکو انڈسٹری ویلو نام کی ایک نہی پروڈکٹ مارکیٹ میں لے آئی۔

یہ نیکوٹین پاؤچز ہیں جنہیں منہ میں رکھا جاتا ہے اور یہ منہ میں ہی گھل جاتے ہیں اور انہیں تھوکنا نہیں پڑتا۔ تمباکو انڈسٹری لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے کہ یہ پاؤچز سیگریٹ کا محفوظ متبادل ہیں اور ان کا کوئی نقصان نہیں ہے حالانکہ اس میں نیکوٹین اور کئی دوسرے نقصان دہ کیمیکل شامل ہیں جو دل، کینسر، گردوں کے امراض، ذہنی گروتھ کے رکنے، او ر دل سمیت کئی دوسری بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔

و یلو کے استعمال سے جسم میں نیکوٹین کی طلب زیادہ ہو جاتی ہے اور اسے استعمال کرنے والا بہت جلد اسکا عادی ہو جاتا ہے اور اسے چھوڑ نہیں پاتا۔ بہت سے لوگوں نے انڈسٹری کی باتوں میں آ کر اسکا استعمال سیگریٹ چھوڑنے کے شروع کیا اور اب وہ سیگریٹ کے ساتھ ساتھ اس کے بھی عادی ہو چکے ہیں۔ ویلو کو انتہائی پرکشش پیکنگ میں مارکیٹ کیا جاتا ہے او ر یہ بہت سے فلیورز میں دستیاب ہے۔ انڈسٹری کا خصوصی ہدف تعلیمی ادارے ہیں کہ ان کے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو اس کا عادی بنایا جا سکے۔ دکانوں میں انہیں خصوصی طور پر ان چیزوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے جن میں نوجوانوں کی دلچسپی ہوتی ہے۔ ان پر کسی قسم کا کوئی وارننگ سائن نہیں ہوتا کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہیں