کے پی میں تمباکو نوشی روک تھام ‘ قانون سازی کا مطالبہ

محکمہ صحت آنے والے مالی سال کے بجٹ میں الگ بجٹ مختص کرے ‘ قمر نسیم

جمعرات 6 اکتوبر 2022 22:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اکتوبر2022ء) خیبرپختونخوا میں تمباکو نوشی کی روک تھام اور اس حوالے سے قانون سازی کے لیے قائم صوبائی نیٹورک الائنس فار سسٹین ایبل ٹوبیکو کنٹرول نے مطالبہ کیا ہے کہ تمباکو نوشی کے کنٹرول پالیسیوں اور قانون سازی کے لئے عالمی اداروں پر انحصار کم کرتے ہوئے صوبائی و مرکزی حکومت خود وسائل فراہم کریں، تمباکو نوشی دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق ایف سی ٹی سی کے رکن ممالک اپنے ملک میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے قانون سازی کرنے کے پابند ہیں اور انہیں اس حوالے سے طویل مدتی،پائیدار اور مستحکم پالیسی سازی کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

سماجی تنظیم بلیو وینز کے پروگرام منیجر قمر نسیم نے کہا کہ تمباکو نوشی کی روک تھام کے حوالے سے حکومت خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت نے قائم کردہ اور ضلعی انتظامیہ بہترین انتظامات کررہی ہیں لیکن ان کے تمام اضلاع تک پھیلانا ہوگا۔

محکمہ صحت اس حوالے سے آنے والے مالی سال بجٹ میں الگ سے بجٹ مختص کرے اور عوامی سطح پر تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے متعلق شعور اجاگر کرنے کے لیے بڑی سطح پر سرکاری سرپرستی میں آگاہی مہم چلائی جائے۔الائنس کے ایک اور رکن اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم رکن ظہور احمد نے کہا کہ سگریٹ نوشی کی طرف بڑھتا ہوا رجحان نہایت منفی اور خطرناک ہے سگریٹ نوشی نہ صرف پینے والے فرد بلکہ دیگر نہ پینے والے افراد کی صحت کو بھی برے طریقے سے متاثر کر رہی ہیں ہیں۔

اس حوالے سے خیبرپختونخوا میں ایک قانونی مسودہ 2016 سے زیر غور ہے لیکن بدقسمتی سے اسیقانون کی شکل نہیں دی جا سکی اس کے برعکس تمباکو انڈسٹری اپنی مصنوعات جیسا کہ ای سگریٹ چبانے اور منہ میں رکھنے والے تمباکو کی تشہیر پر اربوں خرچ کر رہی ہے تاکہ نئی نسل کو ان مصنوعات کی جانب جانب راغب کیا جا سکے۔ ظہور احمد نے مزید کہا کہ اس ضمن میں ایک مربوط اور مستحکم حکومت کی پالیسی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔