خواجہ ناظم الدین اور خان عبدالقیوم خان کی قیام پاکستان کی تحریک میں جو لازوال خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، پروفیسرافشاں ناز

ہفتہ 22 اکتوبر 2022 22:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2022ء) خواجہ ناظم الدین اور خان عبدالقیوم خان نے قیام پاکستان کی تحریک میں جو لازوال خدمات انجام دیں‘ وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ آپ دونوں قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دست راست اورانتہائی مخلص ساتھی تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ملکی تعمیر وترقی میں بھی نمایاں حصہ لیا۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر افشاں ناز نے تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما‘ پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل اور وزیراعظم خواجہ ناظم الدین کی 58 ویں اور خان عبدالقیوم خان کی 41ویں برسی کے موقع پر ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

اس لیکچر کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

(جاری ہے)

پروفیسر افشاں نازنے کہا کہ خواجہ ناظم الدین 19 جولائی 1894ء کو ڈھاکہ میں پیدا ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم علی گڑھ کالج اور کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔ 1922ء سے 1929ء تک ڈھاکہ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین رہے۔بنگال کی مجلس دستور ساز کیلئے منتخب ہوئے اور 1929ء میں اپنی قابلیت کی بنا پر متحدہ بنگال کے وزیر تعلیم مقرر ہوئے۔

1937ء کے انتخابات میں قائداعظمؒ کی آواز پر لبیک کہا اور مسلم لیگ کیلئے سرگرم عمل ہو گئے۔ ان انتخابات کے نتیجے میں وہ بنگال اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبہ کے وزیر داخلہ مقرر ہوئے۔ دسمبر 1941ء تک اس عہدے پر کام کیا۔ مارچ 1942ء تا 1943ء قائد حزب اختلاف رہے۔ 1942ء میں مولوی اے کے فضل الحق کی وزارت ختم ہونے پر خواجہ ناظم الدین نے وزارت بنائی۔

1945ء تک وہ بنگال کے وزیراعظم رہے۔1937ء سے 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کے رکن رہے۔قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد خواجہ ناظم الدین پاکستان کے گورنر جنرل بنے جبکہ 1951ء میں نوابزادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد وزیراعظم بنے۔ 1953ء تک وہ اس عہدہ پر فائز رہے۔ انہیں گورنر جنرل غلام محمد نے غیر آئینی طور پر برطرف کردیا اس کے بعد خواجہ ناظم الدین سیاست سے کنارہ کش ہوگئے۔

1963ء میں دوبارہ سیاست میں فعال ہو گئے اور مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کیلئے صدارتی انتخاب میں سرگرم حصہ لیا۔آپ کا انتقال 22اکتوبر 1964ء کو ہوا۔انہوں نے کہا کہ خان عبدالقیوم خان ایک عظیم قومی رہنما‘ ممتاز قانون دان اور اعلیٰ درجہ کے منتظم اور مدبر تھے۔ آپ نے تحریک پاکستان میں نمایاں حصہ لیااور صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک ایک قریہ اور شہر تک مسلم لیگ کا پیغام پہنچایا۔

1946ء کے انتخابات میں پشاور سے صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ 1947ء کے آغاز میں سرحد مسلم لیگ نے صوبے کی کانگریسی وزارت کے خلاف سول نافرمانی کی تو عبدالقیوم خان کو گرفتار کرکے قید کردیا گیا۔ رہائی کے بعد انہوں نے ریفرنڈم کی کامیابی کے لیے دن رات ایک کردیا۔ قیام پاکستان کے بعد اپریل 1953ء تک صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ رہے۔22اکتوبر 1981ء کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ نئی نسل ان مشاہیر کی حیات وخدمات کا مطالعہ کرے۔