ضلع سیالکوٹ کو تمباکو نوشی سے پاک بنانےکا فیصلہ

جمعہ 25 نومبر 2022 19:34

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 نومبر2022ء) ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس اینڈ پلاننگ سیدہ آمنہ موددی نے کہا ہے کہ ضلع سیالکوٹ کے عوامی پارکس کو تمباکو نوشی سے پاک بنانے کیلئے انسداد تمباکو نوشی قانون کا سختی سے عملدرآمد کروایا جائے گا، تمباکو نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی حوصلہ شکنی کیلئے تمام متعلقہ محکمے اپنا ورک پلان بنا کر ضلعی ٹوبیکو کنٹرول سیل میں جمع کروائیں، عوامی مقامات، ہوٹلز و ریسٹورنٹ اور پبلک ٹرانسپورٹ میں تمباکو نوشی قانونا جرم ہے جس کے خلاف پولیس فی الفور ایکشن لے گی، ٹریفک پولیس اورریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی فی الفور سیالکوٹ میں عوامی گاڑیوں اور اڈوں کو ٹوبیکو سموک فری بنانےکیلئے ہنگامی طور پر اقدامات کرے گی۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو ڈی سی آفس سیالکوٹ میں ڈسٹرکٹ ٹوبیکو کنٹرول کمیٹی سیالکوٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر احمد ناصر، نمائندہ وفاقی وزارت صحت حکومت پاکستان محمد آفتاب احمد، ڈی ایچ او ڈاکٹر وسیم مرزا، ایس ڈی پی و ہیڈ کوارٹر صابر چٹھہ، ڈی ڈی کالجز پروفیسر شمس ملک، ڈی ای او ایجوکیشن عطاء الہٰی، ٹرانسپورٹر صابی بٹ اور نمائندہ ایوان صنعت وتجارت سیالکوٹ اور فوڈ اتھارٹی کے مقامی حکام بھی موجود تھے۔

اے ڈی سی فنانس سیدہ آمنہ مودودی نے کہاکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی تمام سکولوں سے 50 میٹر میں موجود وکانوں کا ڈیٹا ڈپٹی کمشنر آفس کو فراہم کرے اور بچوں میں تمباکو کے خلاف تخلیقی صلاحیتوں، تقریری و تحریری مقابلوں کا اہتمام کروائے۔ انہوں نے سیالکوٹ پولیس کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کے قریب تمباکو کی تمام اشیا ءکی فروخت پر کریک ڈاون کیاجائے مزید کھلا سگریٹ اور دوکانوں پر تمباکو کے اشتہارات کھلی خلاف ورزی ہیں۔

نمائندہ وزارت صحت محمد آفتاب احمد نے ٹوبیکو فری سٹیز پروگرام کی گذشتہ کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ سیالکوٹ ضلعی انتظامیہ کی انسداد تمباکو اور تمباکو کے دھویں سے پاک شہر بنانے کے لیے جاری کاوشوں کو سراہا جس کی وجہ سے پاکستان عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ملکوں میں سر فہرست ہے۔ سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر احمد ناصر نے کہا کہ پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد سالانہ تمباکو نوشی کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور 1200 پاکستانی بچے جن کی عمر 5 سے 15 سال کے درمیان ہے روازانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔

حکومت پاکستان کو نہ صرف نئے آنے والوں کا راستہ روکنا ہے بلکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کو اس لعنت سے چھٹکارے کے لیے ان کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت قومی صحت پاکستان, سیالکوٹ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمباکو نوشی کے خاتمے اور تمباکو نوشی سے پاک شہر بنانے تک اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تمباکو سے پاک آئندہ نسلوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پرسیالکوٹ چیمبر آف کامرس نے انسداد تمباکو قانون کے نفاذ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور سیالکوٹ کو سموک فری بنانے کے لیے اپنی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کروائی۔