روس کے خلاف امریکی مدد کے بغیر یورپ مشکل میں ہوگا، فن لینڈ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 2 دسمبر 2022 20:00

روس کے خلاف امریکی مدد کے بغیر یورپ مشکل میں ہوگا، فن لینڈ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 دسمبر 2022ء) فن لینڈ کی وزیر اعظم سانا مارین نےکہا ہے کہ یوکرین میں روس کی جنگ سے یہ عیاں ہو گیا ہے کہ یورپ اتنا مضبوط نہیں ہے۔ آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی سانا مارین نے کہا کہ روسی حملے سے نمٹنے میں یورپی کمزوریاں اور اسٹریٹجک غلطیاں دونوں ہی بے نقاب ہو گئی ہیں۔ انہوں نے سڈنی کے لووی انسٹی ٹیوٹ کے تھنک ٹینک کو بتایا، ''مجھے آپ کے ساتھ بہت بے دردی سے ایماندار ہونا چاہیے، یورپ اس وقت اتنا مضبوط نہیں ہے۔

امریکہ کے بغیر ہم مشکل میں ہوں گے۔‘‘

مارین نے اصرار کیا کہ یوکرین کو جنگ جیتنے کے لیے’’جو کچھ بھی ہو‘‘ دینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ روسی عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہتھیاروں، رقم اور انسانی امداد کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا، ''ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ جب یورپی دفاع، یورپی دفاعی صنعت کی بات آتی ہے تو ہم ان صلاحیتوں کو تیار کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم مختلف قسم کے حالات کا مقابلہ کر سکیں۔

‘‘

نیٹو کی رکنیت کے خواہاں فن لینڈ نے 1917ء کے روسی انقلاب کے بعد تقریباً 105 سال قبل روس سے آزادی حاصل کی تھی۔ دوسری جنگ عظیم میں فن لینڈ کامیابی کے ساتھ سوویت یونین کےساتھ لڑا تھا۔

مارین نے یورپی یونین کی ان پالیسیوں پر بھی تنقید کی جنہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ رابطوں کی اہمیت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو ان رکن ممالک کی بات سننی چاہیے تھی جو سوویت یونین کے ٹوٹنے تک اس کا حصہ تھے۔

مارین نے کہا، ''ہمیں اپنے بالٹک اور پولش دوستوں کو بہت پہلے سننا چاہیے تھا۔‘‘

روس کو تازہ لاجسٹک مسائل کا سامنا

برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ دریائے دنیپرو کے مغربی کنارے سے روس کا انخلاء کے سبب اب یوکرین کے فوجیوں کو روسی اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع مل رہا ہے۔ وزارت نے کہا کہ ممکنہ طور پر اس خطرے کی وجہ سے روس نے سپلائی کے مراکز بشمول ریل ٹرانسفر پوائنٹس کو مزید جنوب اور مشرق میں منتقل کیا۔

اس سلسلے میں روسی لاجسٹک یونٹوں کو ریل سے لے کر روڈ ٹرانسپورٹ تک اضافی محنت سے لوڈنگ اور ان لوڈنگ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

وزارت نے مزید کہا کہ ان لاجسٹک چیلنجوں کی وجہ سے روس کے جنگی سازوسامان کی کمی ''ممکنہ طور پر ایک اہم عوامل میں سے ایک ہے جو فی الحال روس کی مؤثر، بڑے پیمانے پر جارحانہ زمینی کارروائیوں کو دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت کو محدود کر رہا ہے۔

‘‘

جرمنی کی یوکرین کو سینکڑوں جنریٹروں کی فراہمی

کئی ہفتوں سے جاری روسی فضائی حملوں کی وجہ سے یوکرین کے پاور گرڈ خراب ہونے کے بعد جرمنی موسم سرما میں ککیف حکومت کو سینکڑوں جنریٹرز فراہم کرنے کا وعدہ پورا کر رہا ہے۔

جرمن حکام کے مطابق تکنیکی امداد کے لیے جرمنی کی ایجنسی پہلے ہی تقریباً جنریٹر بھجوا چکی ہے، جن میں سے مزید 320 فی الحال نقل و حمل کے لیے تیار ہیں۔

کچھ جنریٹرز کار ٹریلرز پر لگائے جا سکتے ہیں تاکہ انہیں متاثرہ علاقوں میں منتقل کیا جا سکے۔ ان میں سے کچھ جنریٹر یوکرین کے سب سے بڑے توانائی فراہم کرنے والے ادارے یوکرینرگو کو بھیجے گئے تھے۔ مزید جرمن جنریٹر اوڈیسا اور میکولائیو کے ساتھ ساتھ حال ہی میں آزاد کرائے گئے خیرسون میں بھی نصب کیے جانے ہیں۔

یوکرین میں جنگ کی مزید کوریج

نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے یوکرین پر روس کے حملے کی روشنی میں جرمنی کے دفاعی اخراجات میں اضافے کی تعریف کی ہے۔

برلن کے دورے کے دوران اسٹولٹن برگ نے جرمنی پر زور دیا کہ وہ اپنی فوج میں اصلاحات اور اپ گریڈیشن پر زور دیتا رہے۔

یورپی یونین روسی تیل کی فروخت فی بیرل 60 ڈالر کے حساب سے ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔ روسی تیل پر قیمت کی یہ حد مقرر کرنے کا مقصد تیل کی فروخت سے روس کی آمدنی کو محدود کرنا اور ایسی تمام پابندیوں سے بچنا ہے جس س تیل کی عالمی قیمتیں بڑھنے کا خطرہ ہو۔

یورپی تعاون کونسل، او ایس سی ای کے وزرائے خارجہ کا اجلاس پولینڈ میں ہو رہا ہے جس میں روس کے سیرگئی لاوروف کو یوکرین کی جنگ کی روشنی میں مدعو نہیں کیا گیا۔ ماسکو نے اس اقدام کے خلاف احتجاج کیا ہے جبکہ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کریملن صرف خود کو قصوروار ٹھہرائے۔

ش ر ⁄ ع ا ( ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)