'بھارت کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا چین سے کوئی واسطہ نہیں'، امریکہ

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 3 دسمبر 2022 16:00

'بھارت کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا چین سے کوئی واسطہ نہیں'، امریکہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 دسمبر 2022ء) نئی دہلی میں کارگزار امریکی سفیر نے چین سے متصل سرحد پر بھارت کے ساتھ مشترکہ امریکی فوجیوں کی مشقوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے سے چین کا کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے بھارت میں فرقہ وارانہ بیان بازی پر بھی بات کی۔

بھارت سے تعلقات میں مداخلت نہ کریں، امریکہ کو چین کی تنبیہ

امریکی سفیر نے کیا کہا؟

نئی دہلی میں فی الوقت امریکہ کا کوئی باقاعدہ سفیر نہیں ہے اور الزبتھ جونز نے بھارت میں چارج ڈی افیئرز کا عہدہ سنبھال رکھا ہے۔

جمعے کے روز انہوں نے نئی دہلی میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کی۔

سرحدی علاقوں میں امن کے بغیر چین کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے

گفتگو کے دوران ان سے جب بھارت کی پہاڑی ریاست اترا کھنڈ کی سرحد پر ہو رہی امریکہ اور بھارت کی مشترکہ فوجی مشقوں پر چینی اعتراضات کے بارے میں سوال کیا گیا، تو انہوں نے کہا کہ اس بارے، "میں آپ کو اپنے بھارتی ساتھیوں کے تبصروں کی طرف ہی اشارہ کروں گی، اور وہ یہ کہ اسے ان کا (چین کا) کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے۔

(جاری ہے)

"

چینی جاسوسی جہاز کی وجہ سے بھارت کو میزائل تجربہ ملتوی کرنا پڑ سکتا ہے

ان سے جب بھارت میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ نفرت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت اس مسئلے کو بھارتی حکومت کے ساتھ، اٹھاتی رہے گی۔"

انہوں نے کہا، "یہ وہ بات چیت ہے جو ہم اپنے بھارتی ساتھیوں کے ساتھ مستقل طور پر کرتے رہتے ہیں۔

نتیجہ خیز تعلقات کا ایک فائدہ یہ ہے کہ ہم بہت سارے ایسے مسائل پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں۔ آسان ہوں یا مشکل مسائل، جن پر ہم متفق ہیں اور جن مسائل پر ہم میں اختلافات ہیں سب پر۔"

امریکہ اور بھارتی فوجی پہاڑی ریاست اتراکھنڈ کے اولی میں اس مقام پر فوجی مشقیں کر رہے ہیں، جو بھارت چین سرحد ایل اے سی کے بالکل پاس ہی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ دونوں میں فوجی مشقیں پہلی بار ہو رہی ہیں، تاہم کوہ ہمالہ کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں چینی فوجیوں کے قریب ایسا پہلی بار ہو رہا ہے۔

بھارت کے حکومتی بیان کے مطابق، ان مشقوں کا نام 'یودھ ابھیاس' (جس کا لفظی ترجمہ جنگ کی تربیت) ہے۔

چین کا اعتراض اور بھارت کا جواب

چند روز قبل ہی چین نے اپنی سرحد کے پاس بھارت اور امریکی فوجیوں کی مشترکہ مشقوں پر یہ کہہ کر اعتراض کیا تھا کہ یہ سرحد سے متعلق بیجنگ اور نئی دہلی کے درمیان ہونے والے معاہدوں کی روح کے منافی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت اور چین نے نوے کے عشرے میں سرحدی تنازعے سے متعلق دو معاہدے کیے تھے، جس کے تحت دونوں نے سرحد پر امن برقرار رکھنے اور کشیدگی پیدا کرنے کے اقدام سے گریز کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ نے چین کے اس اعتراض کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ "بھارت جس کے ساتھ بھی چاہے مشق کر سکتا ہے اور ہم اس بارے میں کسی تیسرے ملک کو ویٹو پاور رکھنے کا اختیار نہیں دیتے ہیں۔

"

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی کا کہنا تھا کہ مشترکہ مشقوں کا 1993 اور 1996 میں ہونے والے چین کے ساتھ معاہدوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، "چونکہ یہ معاملہ چین کی طرف سے اٹھایا گیا ہے، اس لیے میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ چینی فریق کو ان معاہدوں کی اپنی خلاف ورزیوں کے بارے میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

"

بھارت چین کشیدگی

واضح رہے کہ سن 2020 کے اوائل میں مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے مختلف مقامات پر بھارت چین کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوا تھا اور پھر جون میں دونوں کی افواج کے درمیان خاردار ڈنڈوں، لاٹھیوں اور پتھروں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس تصادم میں بھارت کے 20 فوجی جبکہ چین کے بھی کچھ فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔

چین اور بھارت کے درمیان اس کشیدگی کے سبب واشنگٹن اور نئی دہلی میں قربیتیں بھی بڑھی ہیں۔

چند روز قبل ہی امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کانگریس کو فراہم کردہ اپنی تازہ رپورٹ میں کہا تھا کہ چین نے امریکی حکام کو اس بات کے لیے خبردار کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کسی بھی طرح کی مداخلت سے باز رہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بھارت کے ساتھ تعطل کے دوران، چینی حکام اس بحران کی شدت کو کم کر کے دکھانے کی بھی کوشش کرتے رہے۔