تمباکو انڈسٹری ایک مرتبہ پھر پالیسی سازوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ثناء اللہ گھمن

ہفتہ 3 دسمبر 2022 20:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2022ء) پناہ کے سیکرٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے کہا ہے کہ ہیٹنگ تمباکو پرڈکٹس بھی انسانی صحت کے لیے اسی طرح نقصان دہ ہیں جیسے باقی تمباکو پراڈکسٹس۔ تمباکو انڈسٹری ایک مرتبہ پھر پالیسی سازوں کو گمراہ کر کے ایک نئی نقصان دہ پراڈکٹ کو پاکستان میں لیگل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس پر دنیا کے 12 سے زیادہ ممالک جن میں آسٹریلیا، برازیل، ناروے اور سنگاپور شامل ہیں پا بندی لگا چکے ہیں اور یورپ بھی اس پر پابندی لگانے جا رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کے زمہ داران کو اس سلسلے میں خطوط بھی لکھے ہیں کہ اسے کابینہ کے ایجنڈے سے فی الفور نکالا جائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلا کر اس کے صحت اور اکانومی پر ہونے والے اثرات پر مشاورت کی جائے۔

(جاری ہے)

ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ ہماری ان معروضات کو سنا جاے اور اس پر عمل درامد کیا جاے کیونکہ اس کا برہ راست تعلق انسانی زندگیوں سے ہیاور تمباکو انڈسٹری صرف اپنے منافع کی خاطر لوگوں کو ہلاکت میں ڈال رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو انڈسٹری نت نئے حربوں کے ساتھ پالیسی میکرز کو گمراہ کر رہی ہوتی ہے۔ کبھی یہ ویلو کے نام سے پراڈکٹ لا رہے ہوتے ہیں اور کبھی شیشہ۔ پناہ انڈسٹری کے ان ہتھکنڈوں کو پہلے بھی بے نقاب کر تی رہی ہے اور آگے بھی اپنے نوجوانوں کو اور پاکستان کے مستقبل کو بچانے کے لیے اپنا کرادار ادا کرتی رہے گی۔ انڈسٹری کے انہی حربوں کی وجہ سے پاکستان میں ہر روز1200 نئے بچے تمباکو نوشی شروع کر رہے ہیں جس کے صحت اور معاش پر خوفناک نتائج مرتب ہو رہے ہیں۔

اب یہ ہیٹنگ تمباکو پراڈکٹس کو یہ کہہ کرلیگل کروانا چاہتے ہیں کہ یہ صحت کے لیے کم نقصان دہ ہیں اور اس سے کم دھواں نکلتاہے۔حالانکہ ان کے بھی صحت پر وہی نقصان دہ اثرات ہیں جوسیگریٹ کے ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی اس میں کچھ نقصان دہ کیمیکلز شامل ہیں۔ حکو مت مائرین صحت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کوبلا کر اس کے صحت اور اکانومی پر ہونے والے نقصانات پرمشاورت کرئے۔ہمارا حکومت سے پرزور مطالبہ ہے کہ انڈسٹری کے مفاد کے لیے عوام کی صحت پر compromiseنہ کیا جائے۔