کینولا اور سورج مکھی کی کاشت کو فروغ دے کر ملکی ضروریات پوری کرنے سمیت قیمتی زر مبادلہ بھی بچایا جاسکتا ہے،ماہرین زراعت

جمعرات 8 دسمبر 2022 13:58

کینولا اور سورج مکھی کی کاشت  کو فروغ دے کر  ملکی ضروریات پوری کرنے سمیت ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2022ء) پاکستان سالانہ 295 ارب روپے سے زائد کا 3264 ہزار ٹن خوردنی تیل در۱ٓمد کررہا ہے لہٰذاکینولا اور سورج مکھی کی زیادہ سے زیادہ کاشت کرکے ملکی ضروریات پوری کرنے سمیت قیمتی زر مبادلہ بھی بچایا جاسکتا ہے۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین تیلدار اجناس نے’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ پاکستان اپنی ضرورت کا صرف 14فیصد (462ہزار ٹن) خوردنی تیل پیدا اور86فیصد (3264ہزار ٹن) تیل درآمد کرتا ہے جس کا خرچہ 295بلین روپے سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین اور بھارت کے بعد دنیا کا تیسرا بڑا خوردتی تیل درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے اور جن ممالک سے تیل درآمد کیا جاتا ہے ان میں ملائیشیااور انڈونیشیا سر فہرست ہیں۔انہوں نے کہا کہ کینولا اور سورج مکھی کا تیل صحت کے لیے موزوں ترین ہے اسلئے درآمد شدہ خوردنی تیل کا استعمال ترک کیا جائے جبکہ سورج مکھی اور کینولا کی کاشت میں اضافہ کرنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے اور محکمہ زراعت اس حوالے سے فعال کردار ادار کررہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جنوری میں سورج مکھی کا شت کا آغاز ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ درآمد کردہ خوردنی تیل کھانے کے لیے انتہائی خطرناک ہے اور بنیادی طور پر صابن اور کاسمیٹکس بنانے کے کام آتا ہے، یہ عام درجہ حرارت پر سالڈ رہتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہر جسم میں جا کر خون کی نالیوں میں جم جاتا ہے اور بہت سی خطرناک بیماریوں کا باعث بنتا ہے جس میں دل کی بیماریاں سر فہرست ہیں۔

ماہر ین نے مزید کہا کہ تیل دار اجناس کی مختلف انواع کی فصلات کی ایک طویل فہرست ہے جن سے تیل حاصل کیاجاسکتا ہے اس میں سرسوں، توریا، رایا، کینولا، تل، مونگ پھلی، السی، تارا میرا،سورج مکھی، سویا بین، کپاس اور مکئی وغیرہ شامل ہیں تاہم کینولا اور سورج مکھی کا تیل صحت کے لیے موزوں ترین ہے جس میں اروسک ایسڈ اور گلوکوسائینولیٹ کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کینولا کی کاشت کا بالکل صحیح وقت ہے۔انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ ہم کاشتکاروں میں آگاہی پیدا کریں کہ کینولا کی کاشت کو بڑھایا جائے تاکہ ملکی سرمائے میں اضافہ ہو اور درآمدات میں کمی ہو۔انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ حکومت نے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے کسان پیکیج کے تحت تیلد ار اجناس کی کاشت پر سبسڈی سکیم متعارف کرائی ہے جو ملکی کفالت کی طرف پہلا قدم ہے۔\932