چین کے باعث خدشات، جاپان اور بھارت کی مشترکہ فضائی مشقیں

DW ڈی ڈبلیو پیر 16 جنوری 2023 17:40

چین کے باعث خدشات، جاپان اور بھارت کی مشترکہ فضائی مشقیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2023ء) جاپانی ذرائع کے مطابق یہ فضائی مشقیں پیر سولہ جنوری سے چھبیس جنوری، یعنی گیارہ روز تک ٹوکیو کے قریب جاری رکھی جائیں گی۔ ان میں جاپان کے آٹھ، جن میں چار ایف ٹو اور چار ایف پندرہ طیارے، اور بھارت کے چار ایس یو 30 جنگی طیارے حصہ لے رہے ہیں۔ ان کے علاوہ دو عسکری مال بردار اور دو ایندھن بردار طیارے بھی ان مشقوں میں شامل ہیں۔

خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت کی وجہ سے جاپان اوربھارت کو گہری تشویش ہے اور اسی وجہ سے دونوں ممالک اپنی سلامتی اور دفاعی تعقات کو بھی مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

جاپانی وزارت دفاع نے بتایا کہ بھارتی فضائیہ کے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ اہلکار بھی ان مشقوں میں حصہ لینے کے لیے ہایاکوری کی چھاؤنی پر موجود ہیں۔

(جاری ہے)

یہ ایئر بیس ٹوکیو سے شمال مغرب میں واقع ہے۔

2019ء میں جاپان اور بھارت کے وزراء خارجہ اور دفاع کی ایک ملاقات ہوئی تھی اور اس بات چیت کے دوران ہی ان فضائی مشقوں پر اتفاق رائے ہوا تھا۔ تاہم 2019ء کے اواخر میں کورونا وائرس کی عالمی وبا پھیلنے کی وجہ سے ان میں تاخیر ہو گئی تھی۔

جاپان اور بھارت آسٹریلیا اور امریکہ کے ساتھ مل کر'کواڈ‘ نامی اتحاد میں بھی شامل ہیں۔ یہ چاروں ممالک عسکری اور معاشی شعبے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر شدید تحفظات رکھتے ہیں۔

جاپان چین کے حوالے سے بارہا بہت واضح انداز میں اپنے خدشات کا اظہار بھی کرتا رہا ہے۔ اسی تناظر میں ٹوکیو حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں متعدد مرتبہ مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ جنگی مشقوں کا انعقاد بھی کیا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ برس جون میں امریکہ اور جاپان بھی اسی طرح کی فوجی مشقیں کر چکے ہیں۔ اسی دوران جاپان نے سلامتی اور دفاع سے متعلق اپنی حکمت عملی میں بھی تبدیلی کی ہے۔

دسمبر میں جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کی حکومت نے 2027ء تک ملکی دفاعی اخراجات دو گنا کرتے ہوئے مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد تک کے برابر کر دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے چین کو جاپان کی سلامتی کے لیے اب تک کا سب سے بڑا بھی چیلنج قرار دیا تھا۔

ابھی گزشتہ ہفتے ہی جاپان نے برطانیہ کے ساتھ بھی ایک دفاعی معاہدہ کیا تھا اور امریکہ کے ساتھ کیے گئے مشترکہ دفاعی معاہدوں کا دائرہ کار خلا میں حملوں تک بڑھانے پر بھی اتفاق کر لیا تھا۔

ع ا / م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)