یو اے ای اور قطر کیلئے سب سے کم کرپٹ عرب ممالک کا درجہ

کرپشن پرسیپشن انڈیکس رپورٹ برائے 2022ء کی رپورٹ میں دونوں خلیجی ممالک کی نئی درجہ بندی سامنے آگئی

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 4 فروری 2023 12:59

یو اے ای اور قطر کیلئے سب سے کم کرپٹ عرب ممالک کا درجہ
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 فروری2023ء) متحدہ عرب امارات اور قطر کو سال 2022ء کے سب سے کم کرپٹ عرب ممالک قرار دے دیا گیا۔ خلیجی نیوز پورٹل ’لوان دبئی‘ (LovIn Dubai) کے مطابق یہ مطالعہ یقینی طور پر دلچسپ ہے جس میں کرپشن پرسیپشن انڈیکس رپورٹ برائے 2022ء کی جاری کردہ رپورٹ میں متحدہ عرب امارات کی 27 ویں سب سے کم بدعنوان ملک اور قطر کی دنیا بھر میں 40 ویں سب سے کم بدعنوان ملک کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس درجہ بندی میں ایک ملک کا سکور 0-100 کے پیمانے پر عوامی شعبے کی بدعنوانی کی سمجھی جانے والی سطح ہے، جہاں 0 کا مطلب انتہائی بدعنوان اور 100 کا مطلب بہت صاف ہے، کسی ملک کا درجہ انڈیکس میں دوسرے ممالک کے مقابلے میں اس کی پوزیشن ہے، رینک صرف اس صورت میں تبدیل ہو سکتے ہیں جب انڈیکس میں شامل ممالک کی تعداد بدل جائے۔

(جاری ہے)

اسی طرح ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے پاکستان میں کرپشن کی صورتحال کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق ملک میں پی ڈی ایم حکومت کے پہلے سال یعنی 2022 میں کرپشن مزید بڑھ گئی، کرپشن میں اضافہ 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا کیوں کہ ملک میں کرپشن پرسپشن انڈیکس مزید گر کر 28 سے 27 ہو گیا، یعنی گزشتہ سال کے دوران کرپشن میں مزید اضافہ ہوا، پاکستان دنیا کا 41 واں کرپٹ ترین ملک قرار دے دیا گیا، کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں ایک درجے مزید تنزلی کے بعد کرپشن والے 180ممالک میں پاکستان کا نمبر 140واں نمبر ہے۔

چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان جسٹس (ر) ضیا پرویز نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس 2022 میں پاکستان کے اسکور میں ایک درجے بہتری آئی ہے، جمہوریت اور شہری آزادی کے لحاظ سے پاکستان کے اسکور میں ایک پوائنٹ کی کمی کے بعد مجموعی اسکور 100 میں سے 27 پر آگیا ہے جو گزشتہ برس 100 میں سے 28 تھا۔

انڈیکس 2022ء سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک کرپشن سے لڑنے میں ناکام رہے ہیں، 95 فیصد ممالک نے 2017ء کے بعد سے بہت کم یا کوئی بہتری ظاہر نہیں کی، سی پی آئی میں 180 ممالک اور خطوں کو ان کے عوامی شعبے کی بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی صاف) کے پیمانے پر درجہ بندی دی گئی ہے، سی پی آئی کی عالمی اوسط مسلسل گیارہویں سال 43 پر برقرار ہے اور دو تہائی سے زائد ممالک (جن میں بدعنوانی کا سنگین مسئلہ ہے) کا اسکور 50 سے کم ہے، رواں برس انڈیکس میں ڈنمارک 90 اسکور کے ساتھ سرفہرست ہے، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ دونوں 87 ویں نمبر پر ہیں، مضبوط جمہوری ادارے اور انسانی حقوق کا احترام بھی ان ممالک کو گلوبل پیس انڈیکس کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ پرامن ممالک کی قہرست میں شمار کے قابل بناتا ہے، طویل تنازعات میں گھرے جنوبی سوڈان (13)، شام (13) اور صومالیہ (12) اسکور کے ساتھ سی پی آئی کے انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں۔

اسی طرح 26 ممالک (جن میں قطر 58، گوئٹے مالا 24 اور برطانیہ 73 اسکور کے ساتھ شامل ہیں) رواں برس تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں، 10 ممالک نے 2017ء سے اپنے سی پی آئی اسکور میں نمایاں کمی ظاہر کی ہے، ان میں لکسمبرگ (77)، کینیڈا (74)، برطانیہ (73)، آسٹریا (71)، ملائیشیا (47)، منگولیا (33)، پاکستان (27)، ہونڈوراس (23)، نکاراگوا (19) ) اور ہیٹی (17) شامل ہے، اسی عرصے کے دوران 8 ممالک نے اپنے سی پی آئی اسکور میں بہتری ظاہر کی ہے، ان میں آئرلینڈ (77)، جنوبی کوریا (63)، آرمینیا (46)، ویتنام (42)، مالدیپ (40)، مالڈووا ، انگولا (33) اور ازبکستان (31) شامل ہے۔