پاکستان میں بچوں کے دماغی و اعصابی امراض کے صرف 30 ماہرین ہیں
پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 20 لاکھ افرادمرگی کیمرض میں مبتلا ہیں
پیر 13 فروری 2023 20:00
(جاری ہے)
عثمان پبلک اسکول 4 کی طالبہ عائشہ صدیقہ نے پہلی، انسپائریکشن اسکول کلاس 8 کی کلثوم نے دوسری، انسپائریشن اسکول کی زینب مستقیم نے تیسری پوزیشن حاصل کی جبکہ عثمان اسکول کلاس ون کے طالب علم زید بن جنید کو خصوصی انعام دیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائم مقام ڈائریکٹر انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن پرائیویٹ اسکولز محمد افضال نے کہا کہ مرگی ایک قابل علاج دماغی بیماری ہے لیکن کم علمی اور آگہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اسے جن بھوت یا آسیب کا سایہ سمجھ لیتے ہیں، آستانوں اور بابوں کی طرف چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ مرض بڑھتا چلا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ توہمات کی وجہ مرگی کے دوروں کا علاج چپل سونگھا کر کیا جاتا ہے یا دوسرے جاہلانہ طورطریقے اپنائے جاتے ہیں، اس لیے اگر کسی کو یہ مرض لاحق ہوتو اسے ماتند دماغی و اعصابی امراض کیماہرین کے پاس جاناچاہیے۔ اس تقریب کا انعقاد بچوں، اساتذہ اور والدین میں آگہی پھیلانے کے مترادف ہے، اسکول اساتذہ اور والدین اس بیماری سے بچا اور تشخیص کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں ۔نیورولوجی ایویرنیس اینڈ ریسرچ فانڈیشن کے صدر پروفیسر محمد واسع نے کہا کہ پورے ملک میں بچوں کے دماغی واعصابیبیماریوں کیماہرین کی تعداد 30 جن میں سے کراچی میں 8 ہیں۔ اس وقت والدین و اساتذہ میں آگہی پھیلانے کی ضرورت ہے، بچوں میں مرگی کی علامات آغاز سے شروع ہوجاتی ہیں، بچوں میں مرگی 95 فیصد قابل علاج مرض ہے، ان کا کہنا تھا کہ مرض کی جلد تشخیص سے مریض کا دماغ بچایا جاسکتا ہے۔بچوں کے ادیب پروفیسر سلیم مغل کا کہنا تھا کہ بچے جب بھی اچھا کام کریں تو اساتذہ اور والدین کو چاہیے ان کی حوصلہ افزائی کریں انہیں شاباش دیں،اس لیے جن بچوں نے اس مقابلے میں پوزیشن لی اور جو بچے اس مقابلے میں شریک ہوئے اور جیت نہیں سکے انہیں بھی شرکت کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں کی کامیابی ڈگری میں نہیں تعلیم تربیت اور صلاحیت میں تلاش کریں، بچوں کو کہانی سنائیں دکھائیں نہیں کیونکہ جب بچہ سنتا ہے تو تخلیاتی دنیا میں جاتا ہے سوچنا شروع کرتا ہے کرداروں کو آئیڈیل بناتا ہے۔ نیورولوجی ایویرنیس اینڈ ریسرچ فانڈیشن کے سیکریٹری پروفیسر عبدالمالک نے کہا کہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 20 لاکھ افرادمرگی کیمرض میں مبتلا ہیں اور اکثریت اسے جن بھوت، جادو ٹونا یا آسیب سمجھتی ہے جس کی وجہ سے ان کا درست علاج نہیں ہوپاتا۔انہوں نے کہا کہ بچوں میں مرگی کی بیماری سے متعلق مقابلے کا مقصدبھی آگہی پھیلانا ہے کیونکہ بچوں کی بڑی تعداد بھی اس مرض کا شکار ہے اور بچوں میں مرگی کی بیماری کے ماہرین کی تعداد انتہائی کم ہے۔مرگی کا شکار مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، لڑکیوں کی شادیوں نہیں ہوپاتی، اگر شادی ہوجائے تو نوبت طلاق تک آجاتی ہے، بچوں کو داخلہ نہیں دیا جاتا اور نوجوانوں کو نوکری نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیگر بیماریوں کی طرح بیماری ہے جسے دواں کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔مزید اہم خبریں
-
غزہ: فریقین سے یرغمالیوں کی رہائی اور فوری جنگ بندی پر اتفاق کا مطالبہ
-
رفح میں بڑی فوج کارروائی کو ہر حال میں روکنا چاہیے، گوتیرش
-
تحریک انصاف نے رانا ثنا اللہ کی گرینڈ ڈائیلاگ کی پیشکش مسترد کردی
-
مذاکرات کے سارے دروازے ہی نہیں، کھڑکیاں اور روشندان بھی بند ہوچکے، عرفان صدیقی
-
گھریلو جھگڑے پر شوہر نے اپنے بھائی سے مل کر اپنی بیوی کے دونوں کان کاٹ دیئے
-
شادی سے انکار پر والدین نے 17 سالہ بیٹی کو مبینہ تشدد کے بعد زندہ جلا کر مارڈالا
-
پیپلزپارٹی کا ذوالفقار علی بھٹو کی تصویر والے کرنسی نوٹ جاری کرنے کا مطالبہ
-
ملک کے دور دراز علاقوں میں 2 نئے پاسپورٹ دفاتر قائم
-
کبھی نہیں چاہوں گا گورنر ہاؤس سازش کا حصہ بنے، فیصل کریم کنڈی
-
سیاستدان ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں ہوں گے تو مسائل کیسے حل ہوں گے، بلاول بھٹو
-
غزہ بھر میں دوبارہ لڑائی شروع، اقوام متحدہ کی ’فوری جنگ بندی‘ کی اپیل
-
خیبر پختونخوا میں سات سال میں سوا سو سے زائد ٹرانس جینڈر افراد قتل
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.