ملک کے دور دراز علاقوں میں 2 نئے پاسپورٹ دفاتر قائم

صوبائی حکومت جو ریلیف فراہم کرسکتی ہے کریں گے قومی فیصلوں پر عمل درآمد آئینی ذمہ داری ہے جس کو پورا کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی اجلاس میں گفتگو

Sajid Ali ساجد علی اتوار 12 مئی 2024 20:40

ملک کے دور دراز علاقوں میں 2 نئے پاسپورٹ دفاتر قائم
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 مئی 2024ء ) بلوچستان حکومت نے صوبے کے دور دراز علاقوں میں 2 نئے پاسپورٹ دفاتر قائم کردیئے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پاک افغان بارڈ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے اعلی سطح کا اجلاس اتوار کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا، اجلاس میں اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، وزیر داخلہ میر ضیا لانگو، رکن صوبائی اسمبلی ظفر آغا ، پرنسیپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر عمران زرکون، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، ایڈیشنل آئی جی پولیس جواد ڈوگر، ڈی آئی جی ژوب ، ڈپٹی کمشنر چمن نے شرکت کی۔

اجلاس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ 21 اکتوبر 2023 سے اب تک بلوچستان سے 2 لاکھ 20 ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھجوایا گیا ہے، بارڈر ایریا کے رہائشیوں کے لئے پاسپورٹ اجرا کی فیس معافی کی تجویز پیش کی گئی ہے، چمن اور قلعہ عبداللہ میں نئے پاسپورٹ دفاتر قائم ہوچکے ہیں جہاں سے مقامی افراد کو بلا تعطل پاسپورٹ کا اجرا کیا جاررہا ہے، بارڈر ایریا میں چھوٹی سطح کے متاثرہ کاروباری افراد کی نشادہی کرکے ان کا ڈیٹا مرتب کیا گیا، پہلے مرحلے میں 1432 جب کہ دوسرے مرحلے میں 3685 افراد کی تصدیق کرکے ان کو فی کس 20 ہزار روپے معاوضہ ادا کیا جاررہا ہے۔

(جاری ہے)

بریفنگ سے معلوم ہوا ہے کہ دیگر نشادہی کردہ افراد کو رقوم کی ادائیگی کی ضروری کارروائی جاری ہے تاہم کم عمر کاروباری افراد، کوویڈ امدادی رقم اور پہلی قسط وصولی کی وجہ سے دوسری قسط کے اجرا میں کچھ ایشوز آرہے ہیں جن کو حل کرنے کے لئے بی آئی ایس پی سے رابطہ کیا گیا ہے، وفاقی حکومت نے اس مقصد کیلئے 97 کروڑ روپے فراہم کیے ہیں جن کی شفاف تقسیم کو یقینی بنایا جا رہا ہے، چمن ماسٹر پلان مکمل کرلیا گیا ہے جس سے مقامی سطح پر معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی۔

اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اب تک اٹھائے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تصفیہ طلب امور بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر روز دیا، وزیر اعلی نے اس مقصد کیلئے اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ کی قیادت میں اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح کے وفد کو آج ہی چمن پہنچ کر چیمبرز آف کامرس، انجمن تاجران، سول سوسائٹی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کی ہدایت کی، وفد میں رکن صوبائی اسمبلی ظفر آغا ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، ایڈیشنل آئی جی پولیس بلوچستان جواد ڈوگر، ڈی آئی جی ژوب اور ڈپٹی کمشنر چمن بھی شامل ہوں گے۔

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہ کہا کہ ون ڈاکومنٹ ریجیم وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے جس پر صوبے عمل درآمد کے پابند ہیں، بارڈر ٹریڈ سے وابستہ متاثرین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فی کس 20 ہزار روپے معاوضہ ادا کیا جاررہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ چمن ماسٹر پلان کی فعالیت سے مقامی طور پر معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی، ون ڈاکومنٹ رجیم آئینی تقاضہ ہے جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا موثر تعاون ضروری ہے۔

جائز تحفظات دور کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج چمن جانے والا وفد جس میں اسپیکر، وزیر داخلہ ، متعلقہ علاقے کے رکن اسمبلی اور اعلی حکام شامل ہیں چمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا موقف سنیں گے، اس ضمن میں تمام سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا اور تمام حل طلب معاملات کو گفت شنید سے حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، آئین سے منافی کوئی اقدام اٹھایا نہ اٹھائیں گے، آئین و قوانین کا احترام سب پر واجب ہے، دھرنا مظاہرین نے حکومت کے خلاف سخت باتیں کیں ہم نے برداشت کیا، ہم بات چیت سے معاملات کا حل تلاش کرنے کے خواہاں ہیں تاہم ریاست کی رٹ قائم رکھنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، آئندہ ہفتے میں خود چمن کا دورہ کروں گا، صوبائی حکومت جو ریلیف فراہم کرسکتی ہے کریں گے قومی فیصلوں پر عمل درآمد آئینی ذمہ داری ہے جس کو پورا کیا جائے گا۔