ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی میں کمی نہیں اضافہ ہوگا ،(ق) لیگ کا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر جواب

جمعرات 1 جون 2023 17:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2023ء) پاکستان مسلم لیگ (ق) نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر اپنا جواب جمع کرادیا۔(ق) لیگ کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی میں کمی نہیں اضافہ ہوگا کیونکہ ایکٹ کا سیکشن 4 سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار کو وسیع کرتا ہے، ایکٹ کا سیکشن 3 عدلیہ کے 184(3) کے اختیار کے استعمال کو کم نہیں کرتا۔

(ق) لیگ نے مؤقف اپنایا کہ سیکشن 3 چیف جسٹس کے ازخود نوٹس کیاختیار کا استعمال سینئرججز سے مل کر استعمال کاکہتا ہے، کمیٹی کیمقدمات مقررکرنے اور ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال سے عوامی اعتماد بڑھیگا۔(ق) لیگ نے اپنے جواب میں کہا کہ ملک میں چلنے والی وکلا تحریک کے بعد ریفارمز کے موقع کو گنوا دیا گیا،سابقہ چیف جسٹسز افتخار چوہدری ،گلزاراحمد اور ثاقب نثارنے اختیارات کا متحرک استعمال کیا جس کے نتائج اسٹیل مل، پی کے ایل آئی اور نسلہ ٹاور کی صورت میں سامنے آئے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ جیسی قانون سازی سے ایسے نتائج سے بچا جاسکتا تھا، آزاد عدلیہ کا مطلب ہر جج کی بغیرپابندی، دباؤ اور مداخلت کے فرائض کی انجام دہی ہے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ق) نے اپنے جواب میں اس حوالے سے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔