5 سالہ غیاب کے بعد امریکہ کی یونیسکو میں دوبارہ شامل ہونے کی کوشش

بقایا جات کی مد میں تنظیم کے لیے امریکہ کے ذمہ ایک بڑی رقم واجب الادا ہے،رپورٹ

منگل 13 جون 2023 13:38

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2023ء) اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو)نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ادارہ سے ایک دہائی پر مبنی تنازع ختم کرنے کا خواہش مند ہے اور جولائی سے ادارے کے ساتھ دوبارہ وابستہ ہونا چاہتا ہے۔ امریکہ نے 2018 میں یونیسکو سے دست برداری اختیار کرلی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولائے نے پیرس میں تنظیم کے رکن ممالک کے نمائندوں کو واشنگٹن کے واپسی کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مضبوط قدم ہے جو امریکہ کی یونیسکو اور تکثیریت پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اعلان کیا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کے دور سے پانچ سال کی غیر حاضری کے بعد واشنگٹن دوبارہ یونیسکو میں شامل ہو گا۔

(جاری ہے)

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا اس نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں ایک خط پیش کیا جس میں پیرس میں قائم تنظیم کو امریکہ کو دوبارہ قبول کرنے کی درخواست کی گئی۔محکمہ خارجہ نے بتایا کہ یہ خط 8 جون کو امریکی نائب وزیر خارجہ برائے انتظامی امور رچرڈ ورما کی طرف سے لکھا گیا۔

وزارت کے بیان میں واضح کیا گیا کہ اس طرح کے کسی بھی اقدام کے لیے یونیسکو کے موجودہ ارکان کی منظوری درکار ہوگی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یونیسکو کی قیادت آنے والے دنوں میں ہماری تجویز رکن ممالک تک پہنچا دے گی۔ محکمہ خارجہ نے امریکی تجویز کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔خیال رہے بقایا جات کی مد میں امریکہ کے ذمہ تنظیم کی بڑی رقم واجب الادا ہے۔

تاہم اس سال کے شروع میں امریکی انتظامیہ نے یونیسکو میں واپسی کے اخراجات کی ادائیگی کے لیے اپنے موجودہ بجٹ کے منصوبے میں 150 ملین ڈالر مختص کیے تھے۔امریکہ اور یونیسکو کے درمیان تعلقات گزشتہ چار دہائیوں سے سرد جنگ کے دوران بنیادی طور پر نظریاتی مسائل اور فلسطین اسرائیل تنازع پر اختلافات کے باعث ہنگامہ خیز رہے ہیں۔ سابق صدر ریگن نے 1983 میں یونیسکو سے علیحدگی اختیار کر لی تھی تاہم سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے 2002 میں تنظیم میں دوبارہ شمولیت اختیار کر لی تھی۔ٹرمپ نے اسرائیل کے خلاف اپنے مبینہ تعصب کا حوالہ دیتے ہوئے 2017 میں تنظیم سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔ یہ انخلا جنوری 2018 میں نافذ العمل ہوا تھا۔