تمباکو نوشی کی روک تھام کے لئے سائن بورڈز آویزاں کرنے اور قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت ہے، کیتھی رائٹ

بدھ 19 جولائی 2023 17:55

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2023ء) تپ دق اور پھیپھڑوں کے امراض کے خلاف مصروف عمل انٹرنیشنل یونین( دی یونین) کی پروگرام منیجرکیتھی رائٹ نے کراچی کے تمام کاروباری اداروں میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے سائن بورڈ آویزاں کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جہاں گزشتہ دو سالوں کے دوران اگرچہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے کیونکہ متعلقہ قوانین کی تعمیل ناقص ہے۔

لوگوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے کے لیے ہمیں مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ صرف ایک فرد، ایک ادارے، سربراہ یا ایک محکمے کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہر محکمے اور ہر فرد کو اس کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر محمد طارق یوسف، چیئرمین ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن سب کمیٹی فرحان اشرفی اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔کیتھی رائٹ نے کراچی چیمبر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کے سی سی آئی نے اس پروگرام کی اہمیت کو محسوس کیا اور تمباکو نوشی کی روک تھام کے قوانین کی تعمیل کو بہتر بنانے میں تعاون کرنے کا عزم کیا جو بالآخر لوگوں کو اس خطرے سے محفوظ رکھے گا۔

انہوں نے کے سی سی آئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کراچی چیمبر کی جانب سے یہ تعاون ہمارے ساتھ آئندہ بھی جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سے متعلق سائن بورڈز کی مناسب تشہیر لوگوں میں قوانین کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کا انتہائی اہم اور مؤثر طریقہ ہے جبکہ کراچی بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کو بھی تربیت دی جانی چاہیے جو ان پالیسیوں کو نافذ کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

سائن بورڈز بہت اہم ہیں ہمیں ایک کمیونٹی کے طور پر یکجا ہونے کی ضرورت ہے اور ہر کاروباری ادارے میں تمباکو نوشی کے مضر اثرات ہونے سے متعلق سائن بورڈ آویزاں ہونے چاہیے۔انہوں نے کے سی سی آئی سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری اداروں کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ انہیں اپنے احاطے میں سائن بورڈز لگانے کی ترغیب مل سکے۔

کے سی سی آئی کے صدر طارق یوسف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں سگریٹ کے ذریعے تمباکو کا استعمال کم ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ سگریٹ کا مہنگا ہونا ہے لیکن تمباکو کے استعمال کے دوسرے طریقے یعنی گٹکے کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے جو حقیقتاً خطرناک مادے کے مرکب سے بنایا گیا ہے۔اگرچہ حکومت نے ایسی تمام خطرناک مصنوعات کی فروخت اور تیاری پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن یہ کراچی بھر میںیہ اب بھی کھلے عام دستیاب ہیں۔

شہر میں غیر رجسٹرڈ اور غیر برانڈڈ تمباکو مینوفیکچررز کا مافیا سرگرم ہے جو تشویشناک امر یہ یہ ہے کہ اس پر کوئی کنٹرول نہیں لہٰذا سندھ حکومت کو ان سے سختی سے نمٹنے کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ہمارے نوجوانوں کو گٹکے اور اس جیسی دیگر مضر صحت مصنوعات کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت کو اس زہر پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرنا ہوں گے جو بہت سی بیماریوں کا سبب بنتا ہے باالخصوص منہ کا کینسر جو گٹکے کی مصنوعات کے زیادہ استعمال کی وجہ سے بہت عام ہو چکا ہے۔دی یونین کی جانب سے ہمارے معاشرے کو اس خطرے سے بچانے کے لیے کیے جانے والے کسی بھی اقدام کی کراچی چیمبر کی جانب سے بھرپور حمایت کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :