سہ ماہی تجارتی خسارہ 33 فیصد بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر ہو گیا ہے،میاں زاہدحسین

پیر 13 اکتوبر 2025 15:52

سہ ماہی تجارتی خسارہ 33 فیصد بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر ہو گیا ہے،میاں زاہدحسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے ملک کے بیرونی۔ تجارتی شعبے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پرگہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارے میں 33 فیصد اضافہ معیشت کے استحکام کے لیے سنگین خطرے کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جولائی تا ستمبر 2025 کے دوران اشیا کی تجارت کا خسارہ 32.9 فیصد بڑھ کر 9.37 ارب ڈالرتک جا پہنچا ہے، جب کہ صرف ستمبرمیں خسارہ 46 فیصد بڑھ کر 3.34 ارب ڈالر ہوگیا جوتشویشناک رجحان ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ملکی اقتصادی صورتحال کوشدید نقصان پہنچا رہا ہے۔

(جاری ہے)

پہلی سہ ماہی میں درآمدات 13.5 فیصد بڑھ کر 16.97 ارب ڈالرتک پہنچ گئیں ہیں، جب کہ برآمدات 3.8 فیصد کمی کے ساتھ صرف 7.6 ارب ڈالررہیں۔

اسی طرح خدمات کے شعبے کا خسارہ بھی اگست 2025 میں 21.9 فیصد بڑھ کر437 ملین ڈالرہوگیا ہے۔ انہوں نے خبردارکیا کہ اگریہی صورتحال ائندہ سہ ماہی میں بھی برقراررہی توپاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر، جواس وقت محض تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، خطرناک حد تک دبا میں آجائیں گے اوراس سے اسٹیٹ بینک کی بیرونی ادائیگیوں کی صلاحیت بری طرح متاثرہوسکتی ہے۔

میان زاہد حسین نے حکومت سے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا، جن میں غیرضروری درآمدات کی حوصلہ شکنی، برآمد کنندگان کوبڑھتی ہوئی پیداواری لاگت میں ریلیف دینا، اوربرآمدی صنعتوں کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی شامل ہیں کیونکہ برآمدی شعبے کی بحالی اور پیش قدمی ہی معیشت کی دیر پا بقا اور زرمبادلہ کے ذخائرکے استحکام کی ضمانت ہے۔