شام میں ملٹری اکیڈمی پر حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 6 اکتوبر 2023 10:40

شام میں ملٹری اکیڈمی پر حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اکتوبر 2023ء) شام کے صوبے حمص میں جمعرات کے روز ایک فوجی اکیڈمی پر بظاہر ڈرون حملوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ شامی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس حملے کے پیچھے دہشت گرد گروہ ہیں۔

جرمنی: انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن، ایک سو سے زائد شامی باشندے بازیاب

برطانیہ میں قائم جنگ کی نگرانی کرنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اس حملے میں تقریباً 116 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 30 عام شہری اور باقی فوجی ہیں۔

شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے صدر اسد کا پہلا دورہ چین

شام کی وزارت صحت نے پہلے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 81 بتائی تھی اور 239 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی، تاہم وزارت نے کہا تھا کہ یہ تعداد حتمی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بعد میں ملک کے انسانی حقوق کے کمیشن نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں 116 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔

شام: غوطہ میں کیمیائی حملے کے دس برس،’ہم نہیں بھولیں گے‘

ہلاک ہونے والوں میں چند خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

نوے فیصد شامی شہری سطح غربت سے نیچے رہتے ہوئے زندہ، اقوام متحدہ

شام کی وزارت دفاع اور خارجہ نے اپنے تحریری بیانات میں اس حملے کا ''مکمل طاقت سے'' جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

شام میں روسی جنگی طیاروں نے امریکی ڈرونز کو ہراساں کیا، امریکہ

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ سکریٹری جنرل ڈرون حملے اور جوابی گولہ باری پر ''شدید فکر مند'' ہیں۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے کہا، ''آج کے ہولناک مناظر تشدد کو فوری طور پر روکنے اور ملک گیر جنگ بندی نیز سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی ضرورت کی یاد دہانی کرا رہے ہیں۔''

حملے سے متعلق مزید تفصیلات کیا ہیں؟

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق شام کی فوج کا کہنا ہے کہ ''مسلح دہشت گرد تنظیموں '' نے ''ملٹری اکیڈمی کے افسران کی گریجویشن تقریب'' کو نشانہ بنایا۔

فوج نے یہ بھی کہا کہ حملے میں ''دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرون'' بھی شامل تھے۔

فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم سیریئن آبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ ممکنہ طور پر اس میں یا تو اسلام پسند ملیشیا 'تحریر الشام یا پھر نام نہاد ''اسلامک اسٹیٹ'' شامل ہے۔

۔

ایک شخص، جو اس تقریب کی سجاوٹ میں ملوث تھے، نے رؤٹرز نے کو بتایا، ''تقریب کے ختم ہونے کے بعد جب لوگ نیچے صحن میں پہنچے، تبھی دھماکہ خیز مواد ٹکرایا۔

ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کہاں سے آیا اور لاشوں سے پورا صحن بھر گیا۔''

شامی فوج کی جنرل کمان نے اس حملے کو ''بزدلانہ'' قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور ''پوری طاقت سے جواب دینے'' کا عزم کیا۔

حمص سن 2017 سے بشار الاسد کی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔

شام میں سن 2011 میں صدر بشار الاسد کی جانب سے جمہوریت کے حامی پرامن مظاہروں پر پرتشدد کارروائی کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تقریباً 6.8 ملین لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں، جب کہ دیگر چھ ملین مہاجرین بیرون ملک پناہ کے متلاشی ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)