یونیورسٹی آف سرگودھا میں شعبہ ابلاغیات کے زیرِ اہتمام تربیتی نشست کا انعقاد

پیر 16 اکتوبر 2023 19:46

سرگودہا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2023ء) یونیورسٹی آف سرگودھا میں شعبہ ابلاغیات کے زیرِ اہتمام تربیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں سینئر صحافی و تجزیہ کار نصر اللہ ملک نے شرکت کی اور طلبہ کو صحافت کے شعبہ میں آگے بڑھنے کے مواقعوں، صحافتی ضابطہ اخلاق، صحافتی ذمہ داریوں سمیت پیشہ ورانہ زندگی کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی۔

ملک فیروز خان نون بزنس سکول ہال میں منعقدہ تقریب میں وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے جبکہ اس موقع پر ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینٹیز پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس گوندل، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز پروفیسر ڈاکٹر اعجاز اصغر بھٹی،انسٹی ٹیوٹ آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن سٹڈیز بی زیڈ یو ملتان سے پروفیسر ڈاکٹر طاہر محمود، چیئرمین شعبہ ابلاغیات پروفیسر ڈاکٹر حسن رضا شیرازی سمیت شعبہ کے فیکلٹی ممبران اور طلبا و طالبات بڑی تعداد میں موجود تھے۔

(جاری ہے)

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے کہا کہ صحافت ریاست کا ستون اور معاشرتی ترقی کا اہم ذریعہ ہے، ابلاغیات کے طلبہ کو چاہیے کہ وہ پیشہ ورانہ اخلاقیات اور صحافتی ذمہ داریوں کا ادراک رکھ کر پیشہ ورانہ زندگی میں صحافت کے منفرد روپ کو سامنے لا سکتے ہیں جس سے ایک معتدل معاشرہ کی تشکیل میں مدد مل سکتی ہے۔

وائس چانسلر نے کہا کہ میڈیا چینلز کو چاہیے کہ وہ حالاتِ حاضرہ کے پروگرامز کی طرح تعلیمی پروگرامز کو بھی نشریات کا حصہ بنائیں، پاکستان ہمارا ملک ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ملکی ترقی کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ انہوں نے ارادہ ظاہر کیا کہ مستقبل قریب میں یونیورسٹی آف سرگودھا ایک تعلیمی چینل کا آغاز کرے گی۔ نصراللہ ملک نے تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کے شعبہ میں نام بنانے کیلئے تعلیم اوّل شرط ہے، وہ طلبہ جو علمی وسعت رکھتے ہیں اور ابلاغیات کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ رہتے ہیں ان کیلئے میڈیا کے شعبہ میں ترقی کے کثیر مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے طلبہ کو کہا کہ وہ میڈیا کے گلیمر کا شکار نہ ہوں بلکہ تحقیقی جرنلزم کوفوقیت دیں۔ ایک سوال کے جواب میں نصر اللہ ملک نے کہا کہ روائتی میڈیا اورسوشل میڈیا کے درمیان بنیادی فرق ذمہ داری سچائی اور جوابدہی کا ہے، سوشل میڈیا میں حقائق کو مسخ کیا جاتا ہے اور جوابدہی ممکن نہیں اس لیے روائتی میڈیا کی اہمیت کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔