ؑقیدی کی جیل منتقلی کیخلاف درخواست ، لاہور ہائیکورٹ نے 7 نومبر کو حتمی دلائل طلب کر لئے

جمعرات 19 اکتوبر 2023 21:05

Bلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2023ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی نے عمران فاروق قتل کیس میں سزا یافتہ قیدی کی جیل منتقلی کیخلاف درخواست پر 7 نومبر کو حتمی دلائل طلب کر لئے۔ ملزم کے وکیل میاں دائود نے موقف اپنایا کہ قیدی معظم علی کو ٹرائل کورٹ اسلام آباد نے سال 2020 میں عمرقید کی سزا سنائی، ٹرائل کے دوران معظم علی کو اڈیالہ جیل راولپنڈی رکھا گیا، ملزم کی بیوی شوہر کے مقدمے کی پیروی کیلئے درخواست گزار بیٹے بیٹیوں سمیت کراچی سے اسلام آباد منتقل ہوئی، دوران ٹرائل قیدی معظم علی کو ہائی پروفائل قیدی کی آڑ میں ہائی سکیورٹی جیل ساہیوال منتقل کر دیا، منتقلی سے قبل فیملی یا قیدی کو کوئی وجوہات بھی نہیں بتائیں گئیں، قیدیوں کی جیل منتقلی کے حوالے سے فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، شریعت کورٹ بغیر ٹھوس وجوہات قیدیوں کی جیل منتقلی کو غیراسلامی اور غیرآئینی قرار دے چکی ہے، راولپنڈی سے ساہیوال جیل منتقلی نے قیدی کی فیملی اور بچوں سے ملاقات کو ناممکن بنا دیا ہے، قیدی معظم علی کی راولپنڈی سے ساہیوال جیل منتقلی جیل رولز کی بھی خلاف ورزی ہے، قیدی معظم علی ایک پڑھا لکھا نوجوان ہے مگر اسے ہائی پروفائل دہشت گردوں کے ساتھ قید رکھا گیا ہے، ایک عام قیدی کو ہائی پروفائل دہشت گردوں کے ساتھ قید نہیں رکھا جا سکتا، ایسے عمل سے قیدیوں کی جرائم کیخلاف معمول کی زندگی کی بحالی ناممکن ہے، عدالت قیدی معظم علی کو ساہیوال جیل سے واپس اڈیالہ جیل یا کسی قریبی جیل میں منتقل کرنے کا حکم دے۔

(جاری ہے)

سپرنٹنڈنٹ جیل ساہیوال نے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ قیدی معظم علی کی دائیں آنکھ میں موتیا کا آپریشن نومبر 2020 کو کروایا گیا، قیدی معظم علی کی بائیں آنکھ میں موتیا کے آپریشن کیلئے ہوم ڈیپارٹمنٹ کی اجازت درکار ہے، جیسے ہی اجازت ملے گی، بائیں آنکھ کا آپریشن بھی کروا دیا جائیگا۔ عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی جیل خانہ جات قیدی کی بائیں آنکھ کے آپریشن کی اجازت کیلئے اقدامات تیز کریں۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ آئی جی جیل خانہ جات اور محکمہ داخلہ نے جیل منتقلی کیخلاف مرکزی درخواست میں جوابات جمع کرا دیئے ہیں۔