پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں کسی بھی شرط پر عمل نہیں کیا گیا

الیکشن رولز میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا باقاعدہ طریقہ کار بتایا گیا ہے، انٹرا پارٹی الیکشن کو پارٹی کا کوئی اہم ممبر رکن چیلنج کر سکتا ہے۔ کنور دلشاد کی گفتگو

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری پیر 4 دسمبر 2023 22:23

پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں کسی بھی شرط پر عمل نہیں کیا گیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 04 دسمبر2023ء) سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں کسی بھی شرط پر عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن رولز میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا باقاعدہ طریقہ کار بتایا گیا ہے، انٹرا پارٹی الیکشن کو پارٹی کا کوئی اہم ممبر رکن چیلنج کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر فی الحال پارٹی کے ممبر نہیں ہیں، پیپلزپارٹی، (ن) لیگ جیسی بڑی جماعتیں انٹرا پارٹی کے نام پر خانہ پری کرتی ہیں۔ ادھر قانونی ماہرین کے مطابق پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے عجلت میں کروائے گئے انٹر اپارٹی الیکشن میں کئی قانونی خامیوں کے باعث اکبر ایس بابر کو انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کرنے کا بہترین جواز فراہم کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پارٹی آئین کے تحت نیشنل کونسل نے انتخاب کرنا تھا مگر اس کا کوئی باضابطہ اجلاس ہی منعقد نہیں ہوا۔ الیکشن سے پہلے نہ پینل بنے نہ بیلٹ پیپر چھپے، کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تشہیر ہوئی نہ کاغذات پر اعتراض کا موقع فراہم کیا گیا۔ تمام عہدوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے۔انٹراپارٹی الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی جمعہ کی شام تین بجے تک جمع کروائے جانے تھے۔

پارٹی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کاغذات نامزدگی اور ووٹرز لسٹ لینے پارٹی سیکرٹیریٹ گئے تو انہیں بتایا گیا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہوچکا ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق پارٹی الیکشن کمیشن نے انٹراپارٹی انتخابات کے تمام ضروری قانونی تقاضے پورے کیے جن کا ہر قانونی فورم پر دفاع کیا جائیگا۔

بانی تحریک انصاف سے مشاورت کے بعد صدر سمیت دیگر عہدوں پر نامزدگی آئندہ دو روز میں کی جائے گی۔عمر ایوب، حماد اظہر، علی امین گنڈا پور نے نامعلوم مقام سے الیکشن میں حصہ لیا جبکہ شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد نے جیل سے بلامقابلہ الیکشن جیتا۔ نئے منتخب ہونے والے عہدیداران کے نوٹیفکیشن پیر تک جاری کر دیے جائینگے۔ قانونی ماہرین کے مطابق عجلت میں ہونے والے الیکشن میں کئی قانونی خامیوں کے باعث اکبر ایس بابر کے عدالتی فورم پر موقف کو تقویت ملے گی جبکہ اکبر ایس بابر نے نے پہلے ہی اس الیکشن کو سلیکشن قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔