اٹک آئل ریفائنری مکمل بند ہونے کے دہانے پر

تیل کمپنیوں کی جانب سے مقامی پٹرول اور ڈیزل کے بجائے امپورٹڈ پٹرولیم مصنوعات کو ترجیح دیے جانے پر اٹک ریفائنری کی مکمل بندش کی وارننگ جاری کر دی گئی

muhammad ali محمد علی منگل 12 دسمبر 2023 00:35

اٹک آئل ریفائنری مکمل بند ہونے کے دہانے پر
اٹک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 دسمبر2023ء) اٹک آئل ریفائنری مکمل بند ہونے کے دہانے پر، تیل کمپنیوں کی جانب سے مقامی پٹرول اور ڈیزل کے بجائے امپورٹڈ پٹرولیم مصنوعات کو ترجیح دیے جانے پر اٹک ریفائنری کی مکمل بندش کی وارننگ جاری کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ملک کی بڑی آئل ریفائنری اٹک ریفائنری کے حوالے سے تشویشناک خبر سامنے آئی ہے۔ ملک میں دریافت ہونے والی پٹرولیم مصنوعات کو ریفائنر کرنے والی اٹک آئل ریفائنری مکمل بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اٹک آئل ریفائنری کے 2 پروسیسنگ پلانٹس بند کر دئیے گئے ہیں، جبکہ متعلقہ حکام کو پیغام دیا گیا ہے کہ بروقت اقدامات نہ کرنے پر ریفائنری مکمل بند کر دی جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ اٹک ریفائنری کا دعوٰی ہے کہ تیل کمپنیاں مقامی تیل کے بجائے امپورٹڈ تیل استعمال کررہی ہیں، اسلام آباد، راولپنڈی ، خیبرپختونخوا میں امپورٹڈ تیل استعمال کیا جا رہا ہے، مقامی تیل استعمال نہ کرنا پیٹرولیم رولز کی خلاف ورزی ہے، اس حوالے سے نگران وزیرتوانائی اوراوگرا کو خطوط بھی لکھے گئے۔

(جاری ہے)

الزام عائد کیا گیا ہے کہ اوگرا قوانین پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس تمام صورتحال میں اٹک ریفائنری کی جانب سے 2 پلانٹس بند کر دیے جانے سے مقامی پٹرول اور ڈیزل کی پیداوار کم ہو کر 60 فیصد پر آگئی ہے۔ امپورٹڈ تیل استعمال کرنے سے درآمدی بل بڑھ رہا ہے تاہم اوگرا اس حوالے سے کوئی عملی اقدامات نہیں کر سکا۔ دوسری جانب اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تیل و گیس نکالنے کے لیے مناسب سہولیات کی عدم فراہمی اور سکیورٹی مسائل کی وجہ سے بیشتر غیرملکی کمپنیاں منصوبے چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔

اس وجہ سے پیداوار میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت کی تیار کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ کچھ برسوں میں 10 کے قریب بین الاقوامی پیٹرولیم کمپنیوں نے پاکستان میں تیل تلاش کرنے کے بڑے منصوبے بند کیے ہیں۔ اس وجہ سے مقامی سطح پر تیل و گیس کی پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور پاکستان کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اربوں ڈالر کا اضافی تیل درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔