بھارتی ریسلنگ جنسی ہراسانی تنازعہ: اولمپک میڈلسٹ کھلاڑی احتجاجاً مستعفی

جمعہ 22 دسمبر 2023 20:16

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 دسمبر2023ء) 2016ئ کے ریو اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی ساکشی ملک نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کی ریسلنگ فیڈریشن کی جانب سے اپنے پیشرو کے حمایت یافتہ ایک نئے صدر کے انتخاب کے بعد احتجاجاً کھیل چھوڑ رہی ہیں جن پر خواتین کھلاڑیوں کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

میڈیارپورٹ کے مطابق ساکشی ملک جنہوں نے اولمپکس میں خواتین کے 58 کلوگرام فری اسٹائل کا کانسی کا تمغہ جیتا تھا، اس سال کے شروع میں ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے سابق سربراہ برج بھوشن سنگھ کیخلاف ایک ایسے معاملے میں بھارت میں خواتین کھلاڑیوں کی احتجاج کی قیادت کی تھی جس نے بین الاقوامی سامعین کو اپنی طرف متوجہ کیا اور خواتین ریسلرز کی حفاظت پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

31 سالہ ساکشی ملک نے سنجے سنگھ کے نئے صدر منتخب ہوتے ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک وفاقی قانون ساز برج بھوشن سنگھ پر جون 2023ئ میں 6 خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزامات کو مسترد کر دیا ہے لیکن مقدمہ ابھی بھی ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے۔

ساکشی ملک نے کہا کہ "اگر برج بھوشن سنگھ کے بزنس پارٹنر اور قریبی ساتھی کو ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (WFI) کا صدر منتخب کیا جاتا ہے تو میں کشتی چھوڑ دوں گی۔" برج بھوشن سنگھ نے سنجے سنگھ کو ان کی جگہ لینے کے لیے مہم چلائی تھی اور جلد ہی ان کی جیت کی پیش گوئی کی تھی۔ ساکشی ملک اور دیگر پہلوانوں نے جنوری 2023ئ میں احتجاج کیا تھا لیکن اس مہینے کو وزارت کھیل کی جانب سے صدر سے ان کے انتظامی اختیارات چھین لیے جانے کے بعد اسے ختم کر دیا گیا تھا۔

اپریل میں حکومت کی جانب سے الزامات کی تحقیقات کرنے والے پینل کے نتائج کو ظاہر نہ کرنے کے بعد کھلاڑیوں نے اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا۔ یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ (UWW) گیم کی گورننگ باڈی نے اس اسکینڈل کے بعد WFI کو معطل کردیا۔ ڈبلیو ایف آئی نے نئے صدر کی تقرری کے لیے اگست کی آخری تاریخ گنوا دی جس سے ہندوستانی پہلوان عالمی مقابلوں میں غیر جانبدار ایتھلیٹس کے طور پر مقابلہ کرنے پر مجبور ہوئے۔