ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس کا نیا ویرانٹ نہیں آیا لیکن ہم ریڈ الرٹ ہیں ، ندیم جان

جمعہ 5 جنوری 2024 23:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جنوری2024ء) نگران وفاقی وزیر برائے صحت ندیم جان نے کہا ہے کہ ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس کا نیا ویرانٹ نہیں آیا لیکن ہم ریڈ الرٹ ہیں صوبائی لیب مکمل فعال ہیں کئی اضلاع میں مانیٹرنگ کا عمل جارہی ہے ہمارے پاس عالمی ادارہ صحت کے مطابق پانچ لیب موجود ہیں ہماری پاس پالیسی اور حکمت عملی موجود ہے عملدرآمد کروانے کا مسئلہ درپیش ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان بالا کے اجلاس میں کیا انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کبھی بھی ہمیں پیسے نہیں دیتے ہیں گزشتہ کچھ ماہ میں کئی بار یہ سوال سن چکا ہوں دونوں ادارے ہمیں مختلف متعدی بیماریوں کی مد میں لاجسٹک اور ٹیکنکل اسپورٹ دیتے ہیں نگران وزیر صحت ندیم جان نے کہا کہ ابھی تک پاکستان میں کرونا وائرس کا نیا ویرانٹ نہیں آیایکن ہم ریڈ الرٹ ہیں صوبائی لیب مکمل فعال ہیں کئی اضلاع میں مانیٹرنگ کا عمل جارہی ہیعوامی آگاہی سے متعلق اقدامات کرنے میں سب معاونت کریں ہمارے پاس عالمی ادارہ صحت کے مطابق پانچ لیب موجود ہیں ہماری پاس پالیسی اور حکمت عملی موجود ہے عملدرآمد کروانے کا مسئلہ درپیش ہے ۔

(جاری ہے)

عالمی سطح کی اہم کانفرنس کرنے جارہے ہیں ہم دور راست حل کی طرف جارہے ہیں کچھ ادویات کی قلت ضرور لیکن انسولین کی قلت نہیں ہے انسولین دستیاب ہے کوالٹی مختلف ہیں ڈاکٹرز بھی کمپنیوں کو پروموٹ کرتے ہیں ڈریپ سے متعلق سینیٹرز کی میٹنگ کرانے کو تیار ہوں پیمرا سمیت سب آگاہی میں حمایت و معاونت کریں ہم انہیں اپنی ضروریات بتاتے رہتے ہیں وہ اپنے اسٹاک سے مہیا کرتے ہیں ہمارا سسٹم بہت کمزور ہے اس پر سرمایہ کاری ہونی چاہیے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ کیا یہ بات سچ ہے کہ کورونا کا نیا ویرانٹ پاکستان آگیا ہی اگر آگیا ہے تو ہمارے کیا اقدامات ہیں سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ طبی آلات اور ادویات کی قلت ہے صحت حکام نے تسلیم کیا پمز اور پولی کلینک میں ادویات کی قلت ہے سینیٹر بہرامند تنگی نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ا ہم ادویات بھی کافی مہنگی ہوئی ہیں میں کہوں گا اس معاملے کو قائمہ کمیٹی کو بھیجوایا جائے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ادویات مہنگی ہونے کے باوجود صحت حکام کو پتہ تک نہیں بتایا جائے اسپتال کی مد میں کتنی ادویات جارہی ہیں اور کتنے کی خریدی جارہی ہیں اس پر نگران وزیر صحت ندیم جان نے کہا کہ ادویات کی شارٹیج ہے لیکن اتنا نہیں کہ کنٹرول نہ ہوسکیہم ادویات کو دیکھ رہے ہیں آپ بھی ہماری آواز بنیں سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ کہا گیا عالمی ادارہ صحت اور یونیسف ہمیں فنڈز نہیں دیتے کیا آپکے کہنے پر وہ فنڈز دیتے ہیں ضروریات کیا آپ بتاتے ہیں ۔

سینیٹر بہرامند تنگی نے کہا کہ غیر معیاری اور جعلی ادویات کی روک تھام متعلق کیا حکمت عملی ہی اگر سب بہترین وسائل موجود ہیں تو ملک میں ایک نمبر دو نمبر نہیں بارہ نمبر ادویات کیوں ہیں ایوان بالا کے اجلاس میں سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز کی مغفرت کے لیے دعا کرائی گئی سینیٹر مشتاق احمد نے دعائے مغفرت کرائی۔۔