خیبر میڈکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے حوالے سے اہم اجلاس

بدھ 10 جنوری 2024 23:15

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جنوری2024ء) فیکلٹی خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ جس میں فیکلٹی ممبران اور انتظامیہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور خیبر میڈیکل کالج کی تبدیلی کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کو محفوظ بنانے کے لیے قرارداد پاس کی۔ اپنی تقریر کے دوران ڈین کے ایم سی پروفیسر ڈاکٹر محمود اورنگزیب نے اس شاندار تقریب کا اہتمام کرنے پر میڈیکل ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کیا اور خاص طور پر ڈاکٹر فاروق ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن، ڈاکٹر محمد ادریس، چیئرمین پیتھالوجی کا ان کی شاندار کارکردگی پر شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 35 سالوں سے کے ایم سی کی بطور یونیورسٹی اپ گریڈیشن کے لیے درست فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں لیکن مالی اور قانونی مسائل کی وجہ سے یہ منصوبہ تاحال زیر التوا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ کے ایم سی یونیورسٹی کا قیام خطے میں میڈیکل ایجوکیشن کے شعبہ پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے۔نہ صرف باصلاحیت طلباء اور فیکلٹی کو اپنی کریئیر بنانے کے لیے سنہرا مواقع فراہم کر سکتا ہے بلکہ میڈیکل تعلیم اور پریکٹس کی ترقی میں اپنا بھرپور حصہ بھی ڈال سکتاہے ڈاکٹر فاروق‘ ڈائریکٹر میڈیکل ایجوکیشن کے ایم سی نے کے ایم سی کو یونیورسٹی اپ گریڈ کرنے کے لیئے دلچسپ دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی نے پہلے ہی انفراسٹرکچر اور فیکلٹی ڈویلپمنٹ میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، جس میں 10 سے زیادہ پی ایچ ڈی سکالرز اور اچھی سہولیات موجود ہیں۔

یہ یونیورسٹی کی حیثیت کے لیے فعال منصوبہ بندی اور تیاری کو ظاہر کرتا ہے۔ 2007 میں کے ایم یو کے قیام کے بعد اس صوبے کی آبادی دوگنی ہو گئی ہے، جس نے صحت کی دیکھ بھال میں اعلیٰ تعلیم تک وسیع رسائی کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ مگر اب صرف ایک میڈیکل یونیورسٹی کا ہونا نا کافی ہے۔مڈیکل ڈائریکٹر کے ٹی ایچ پروفیسر ڈاٹر ایاز نے کہا کہ خیبر پختونخوامیں زیادہ آبادی کی خدمت کرنے کے باوجود کے ایم یو کا پنجاب یونیورسٹی کے مقابلے میں کم اداروں سے وابستگی کے ایم سی کو ایک علیحدہ یونیورسٹی کے طور پر قائم کرنے کی دلیل کے لیے کافی ہے۔

اپنے خطاب میں ڈاکٹر ایاز نے کہا کہا کہ مجھے اس باوقار ادارے کا حصہ بننے پر خوشی ہے اور آج کا دن ایک خاص دن ہے کیونکہ کے ایم سی یونیورسٹی کا قیام خطے میں صحت کی دیکھ بھال کی تعلیم پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے۔