پانچ امیر ترین کی دولت دوگنی ہوئی، پانچ ارب مزید غریب ہو گئے

DW ڈی ڈبلیو پیر 15 جنوری 2024 14:40

پانچ امیر ترین کی دولت دوگنی ہوئی، پانچ ارب مزید غریب ہو گئے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2024ء) برطانیہ کی غیر سرکاری فلاحی تنظیم آکسفیم نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سن 2020 کے بعد سے دنیا کے پانچ امیر ترین افراد کی دولت میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جب کہ پانچ ارب افراد مزید غربت میں چلے گئے ہیں۔

پیر کے روز شائع ہونے والی یہ رپورٹ ایسے وقت سامنے آئی ہے جب داوؤس میں ورلڈ اکنامک فورم میں دنیا بھر کے اشرافیہ طبقے کے افراد شرکت کر رہے ہیں۔

غربت کے خلاف کام کرنے والی اس تنظیم نے پایا کہ کوئی ارب پتی یا تو بڑی کمپنیوں کو چلا رہا ہے یا دنیا کی دس بڑی کمپنیوں میں سے سات کا اہم شیئر ہولڈر ہے۔

کووِڈ کے بعد بڑھتی عدم مساوات سے لڑنے کے لیے حکومتیں کچھ بھی نہیں کر رہیں

رپورٹ کے مطابق دنیا کے سرفہرست پانچ امیر ترین افراد ایلون مسک، برنارڈ ارنالٹ، جیف بیزوس، لیری ایلی سن اور مارک زکربرگ کی مشترکہ دولت میں گزشتہ سال 114فیصد یا 464 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا اور یہ 869 بلین ڈالر ہو گئی۔

(جاری ہے)

امیر اور غریب کے درمیان خلیج میں اضافے کا امکان

ایک اندازے کے مطابق 148چوٹی کی کمپنیوں نے 1.8 ٹریلین ڈالر کا منافع کمایا جو تین سال کی اوسط میں 52 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس سے شیئر ہولڈرز کو بھاری آمدنی ہوئی حالانکہ مہنگائی کی وجہ سے لاکھوں کارکنوں کو زندگی گزارنے کے بحران کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کی اجرت میں حقیقی کمی واقع ہوئی۔

آکسفیم کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر امیتابھ بیہار نے کہا، "یہ عدم مساوات کوئی اتفاق نہیں ہے، ارب پتی طبقہ اس امر کو یقینی بنا رہا ہے کہ کمپنیاں انہیں ہر کسی کی قیمت پر زیادہ سے زیادہ دولت کما کر دیں۔"

بھارت: امیروں اور غریبوں کے درمیان فاصلے میں مزید اضافہ

اس کا نتیجہ یہ ہے کہ سن 2020 کے بعد سے دنیا بھر میں تقریباً پانچ ارب افراد، جو کہ دنیا کی آبادی کا 60 فیصد ہیں، مزید صفر اعشاریہ دو فیصد غریب ہوگئے ہیں۔

آکسفیم نے عدم توازن کو دور کرنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اجارہ داریوں کو توڑ کر، اضافی منافی اور دولت پر ٹیکس لگا کر اور شیئر ہولڈر کنٹرول کے متبادل طریقوں کو اپنا کر کارپوریٹ طاقت کو محدود کریں۔

آکسفیم کا کہنا تھا کہ، "کارکنوں کا خون نچوڑ کر، شیئر ہولڈروں کی دولت میں اضافہ کرکے، ٹیکس میں دھوکہ دہی کرکے اور املاک کی نجکاری کے ذریعہ کارپوریٹ طاقت کا استعمال عدم مساوات کو بڑھانے کے لیے کیا جاتا ہے۔

"

جر منی: امیر ملک میں غربت کیسی ہوتی ہے؟

آکسفیم نے اپنے تجزیے میں بتایا ہے کہ کس طرح کارپوریشنوں کے ذریعہ" ٹیکس کے خلاف جنگ " کی وجہ سے گزشتہ چند دہائیوں میں کارپوریٹ ٹیکس کی موثر شرح میں تقریباً ایک تہائی کی کمی ہو ئی ہے۔

آکسفیم نے کہا، "دنیا بھر میں نجی شعبے کے اراکین نے کم شرحوں، زیادہ خامیوں، کم شفافیت اور دیگر اقدامات کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں تاکہ کمپنیوں کو سرکاری خزانے میں کم سے کم حصہ ڈالنا پڑے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)