الیکشن میں شکست کے باوجود اکثر لیگی امیدوار پہلے سے بھی زیادہ متحرک ہو گئے

بدھ 14 فروری 2024 19:05

جڑانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 فروری2024ء) فیصل آباد الیکشن میں شکست کے باوجود اکثر لیگی امیدوار پہلے سے بھی زیادہ متحرک ہو گئے، ووٹرز اور سپورٹرز خوش، سیاسی مستقبل تابناک نظر آنے لگا، ہار کر متعدد لیگی امیدوار گھر بیٹھ گئے، دفاتر اور موبائل فون بھی بند کر لئے، عوام سے منہ پھیر لینے والے ان امیدواروں کو مستقبل میں کسی بھی جگہ پذیرائی نہ مل سکے گی، تجزیہ نگاروں کی رائے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق عام انتخابات ہارنے کے باوجود مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار این اے 102 چوہدری عابد شیر علی‘ امیدوار پی پی110 حامد رشید‘ امیدوار پی پی111 فقیر حسین ڈوگر‘ امیدوار پی پی112 اسرار احمد منے خان‘ امیدوار پی پی113 رانا علی عباس‘ امیدوار پی پی114 شیخ محمد یوسف‘ امیدوار پی پی115 میاں طاہر جمیل‘ امیدوار پی پی117 خواجہ محمد رضوان اور امیدوار پی پی118 رزاق ملک پہلے سے بھی زیادہ جوش وجذبہ سے عوامی خدمت کے مشن پر عمل پیرا ہو گئے ہیں، پارٹی لیڈر شپ کی ہدایات پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے یہ لیگی رہنما کارکنوں اور عوام سے مکمل رابطہ رکھے ہوئے ہیں، ان کے ڈیرے اور گھر لوگوں کیلئے کھلے ہیں اور یہ اہالیان علاقہ کی غمی‘ خوشی کی تقریبات میں شریک ہو رہے ہیں اور الیکشن ہارنے کے باوجود یہ امیدواران عوام میں موجود رہتے ہیں جس کے باعث یہ اپنے انتخابی حلقوں میں مقبول ہیں اور مستقبل میں ان کا شاندار سیاسی کردار صاف نظر آ رہا ہے، دوسری طرف الیکشن 2024ء میں ہارنے والے متعدد لیگی امیدواروں نے اپنے موبائل فون اور دفاتر بند کر لئے اور وہ دلبرداشتہ ہو کر گھر بیٹھ گئے ہیں، سیاسی تجزیہ نگاروں نے ان کے اس طرز عمل کو ان کے سیاسی مستقبل کے لیے خطرناک قرار دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں یہ لوگ الیکشن جیتنا تو درکنار کسی بھی جگہ پذیرائی حاصل نہ کر سکیں گے۔