قتل، رہزنی، ڈکیتی، منشیات سمیت سنگین مقدمات میں ملوث مجرمان کے لیے راڑہ جیل سہولت بازار بن گئی

اتوار 18 فروری 2024 14:55

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2024ء) راڑہ جیل میں اندھیر نگری چوپٹ راج، قتل، رہزنی، ڈکیتی، منشیات سمیت سنگین مقدمات میں ملوث مجرمان کے لیے راڑہ جیل سہولت بازار بن گئی، مال لگاؤ سہولت پاؤ کی بنیا دپر قانون کے محافظوں کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھنا روز انہ کا معمول بن گیا، باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جیل انتظامیہ بھاری رشوت، کمیشن اور تحائف کے بدلے جیل کے اندر جیل مینو سے ہٹ کر جملہ سہولیات فراہم کرنے لگی جبکہ قتل کے ملزم جیل سے فیس بک، انسٹا گرام، ٹیوٹر اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے بھرپور لطف اندوز ہو رہے ہیں جس کی بناء پر کسی بھی وقت راڑہ جیل میں کوئی بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل متعدد بار ضلعی انتظامیہ نے عوامی شکایات پر چار چار گھنٹے آپریشن کر کے سنگین نوعیت کے مقدمات قائم کیے اور موبائل فون سمیت ممنوعہ اشیاء برآمد کیں لیکن بااثر شخصیات نے زر چمک کے بل بوتے پر انہیں بھی خاموش کروا دیا۔

(جاری ہے)

عوامی حلقوں نے انسپکٹر جنرل پولیس اور سیکرٹری داخلہ سے فوری اصلاح احوال کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات کی روایتی غفلت اور جیل حکام کی کمائی مہم کے باعث قیدیوں نے جیل کے اندر اپنی حکومت قائم کررکھی ہے۔سینٹرل جیل مظفرآباد جو راڑہ کے مقام پر قائم ہے کہ قیدیوں کو جملہ سہولیات میسر ہیں،جیل کے اندر قیدی موبائل فون،انٹرنیٹ،ٹیلی ویژن سمیت جملہ سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔سنگین جرائم میں سزا پانے والے اور سنگین جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے قیدی جیل سے سوشل میڈیا اکا?نٹس چلارہے ہیں۔

قیدیوں نے وٹس ایپ،یوٹیوب سمیت جملہ میڈیا ایپس کا استعمال شروع کررکھا ہے جس کے باعث جیل کی سکیورٹی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔چند ماہ قبل بھی جیل حکام کی ملی بھگت اور وایتی غفلت کے باعث جیل میں سنگین تنازعہ پیدا ہوا جس میں کئی پولیس اہلکار اور قیدی زخمی ہوئے اور پولیس وقیدیوں کے درمیان کئی گھنٹے جھڑپیں جاری رہیں۔چند دن قبل بھی منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتار غیر ریاستی ملزم احاطہ عدالت سے فرار ہوگیا۔

خصوصی رپورٹ کے مطابق سنٹرل جیل راڑہ کو قیدیوں کے لیے عیاشی کے اڈے میں تبدیل کردیا گیاہے۔جیل کی کئی بارکوں میں سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو کیبل کی سہولت بھی میسر ہے اور بارکوں میں چند بااثر قیدی بڑی سکرینوں سے مستفید ہورہے ہیں۔جیل کے تقریباً 95فیصد قیدیوں اور حوالاتیوں کے پاس موبائل فون،انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے۔جیل کے اندر قیدیوں نے موبائل پر انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے وائی فائی کنکشن لگارکھے ہیں اور دوسرے قیدیوں سے انٹرنیٹ کے چارجز وصول کرتے ہیں۔

جیل کے اندر انٹرنیٹ ایک بڑے کاروبار کی شکل اختیار کرگیا ہے۔جیل کا عملہ قیدیوں کو جملہ سہولیات کی فراہمی میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے اور جیل عملہ قیدیوں کے ورثائسے غیر قانونی طورپر سہولیات کی فراہمی کے لیے معقول نذرانہ وصول کرتا ہے۔جیل کے قیدیوں کے سوشل میڈیا اکائونٹس اعلیٰ پولیس حکام کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔