آزادانہ اور اسلامی اصولوں کے عین مطابق زندگی گزار رہے ہیں،محمد حسن علی ،محمد عبداللہ

منگل 20 فروری 2024 21:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 فروری2024ء) گزشتہ سال اسلام قبول کرنے والے دو چچا زاد بھائیوں محمد حسن علی اور محمد عبداللہ نے سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ 9 کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کرواتے ہوئے کہاہے کہ ہم جب سے مسلمان ہوئے ہیں ہمارے اہل خانہ کی جانب سے ہم پر مسلسل دبائو ڈال کر واپس ہندو دھرم میں داخل ہونے کے لئے کبھی جھوٹے کیسز داخل کئے جا رہے ہیں تو کبھی کسی طرح تنگ کیا جا رہا ہے، لیکن ہم ہر جھوٹے معاملے کا ثابت قدمی سے سامنا کر رہے ہیں، جس پر ان کا بس نہیں چلا تو انہوں نے ہمارے مرشد اور ہمیں اسلام میں داخل کرنے والے صوفی عمر دراز پاکستانی اور ان کے دوست رائو راحیل شریفی پر کیس دائر کر دیا کہ انہوں نے ہمیں گھر پر یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے اور ہمیں ایک مغوی کی حیثیت دے رکھی ہے جو کہ بالکل جھوٹ اور بے بنیاد ہے، ہم لوگ بالکل آزاد ہیں ہمیں کسی نے اغواء نہیں کیا اور نہ ہی جبری حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ہم آزادانہ اور اسلامی اصولوں کے عین مطابق زندگی گزار رہے ہیں اور اپنا کاروبار سنبھال رہے ہیں۔ہمارے گھر والوں نے نو مسلم ہمارے بھائی محمد عمر جس کا سابقہ نام رمیش کمار تھا اور ہمارے ساتھ ہی مسلمان ہوا تھا اسکو ورغلا کر اور لالچ دے کر ہمارے خلاف کر دیا ہے اور اس نے جو الزامات ہمارے مرشد وغیرہ پر لگائے ہیں وہ بالکل جھوٹ ہیں۔ محمد حسن علی اور محمد عبداللہ نے اپنے اپنے بیانات میں کہا کہ ہمارا صوفی عمر دراز پاکستانی اور رائو راحیل شریفی سے کبھی بھی کوئی لین دین نہیں رہا اور ان دونوں سے ہمارا تعلق صرف عقیدت کا ہے کہ انہوں نے ہمیں دائرہ اسلام میں داخل کیا ہے اس سے زیادہ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، ہم دادو میں اپنے آفس میں رہتے ہیں اور کام کاج کے حوالے سے اندرون سندھ حیدرآباد اور کراچی آزادانہ آتے جاتے ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ محمد عمر جس کا سابقہ نام رمیش کمار تھا اس نے جو الزامات ہمارے حوالے سے اور لین دین سے متعلق لگائے ہیں وہ جھوٹ پر مبنی ہیں جو صرف ہم پر دبائو ڈالنے کے لئے لگائے گئے ہیں تاکہ ہمیں واپس ہندو دھرم میں داخلے پر مجبور کیا جا سکے، ہمیں اور ہمارے مرشد صوفی عمر دراز پاکستانی اور راؤ راحیل شریفی کو تحفظ فراہم کیا جائے اور جو پنیاری تھانے میں جھوٹا کیس ہمارے اغواء اور لین دین سے متعلق رمیش عمر نے درج کرایا ہے جس کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے وہ ختم کیا جائے۔