فیصل آباد ، باغبانوں کو مارچ کے دوران آڑو، امرود، ناشپاتی،لیچی،آم اور کھجور کے پودے لگانے کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت

منگل 27 فروری 2024 14:50

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2024ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین اثمارو ہارٹیکلچرنے کہاکہ پھلدار درختوں کو دوسری خوردنی اجناس کے مقابلہ میں اقتصادی، غذائی اور آرائشی لحاظ سے فوقیت حاصل ہے جبکہ باغبان مارچ کے دوران آڑو، امرود، ناشپاتی،لیچی،آم اور کھجور کے پودے لگانے کا عمل مکمل کرکے بہترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی آب وہوا تمام قسم کے پھلوں کی کامیاب کاشت کیلئے موزوں ہے تاہم پھل دار پودوں کےلئے زرخیز اور میرا زمین جس میں زیر زمین پانی کی گہرائی 14فٹ سے نیچے ہو زیادہ موزوں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلدار پودوں کی کامیاب کاشت کےلئے مناسب روٹ سٹاک پر پیوند شدہ پودوں کا انتخاب انتہائی ضروری ہے مگرپودوں کی عمر ایک تا دو سال اور پیوند کی اونچائی ایک تا ڈیڑھ فٹ ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پھل دار پودے عام طورپر مربہ نما طریقے سے لگائے جاتے ہیں کیونکہ یہ آسان ترین طریقہ ہے اور پودوں کے درمیان نلائی یا گوڈی، تحفظ نباتات اور غذائی ضروریات کی فراہمی آسانی سے ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پودے لگانے سے ایک ماہ قبل منتخب شدہ کھیت میں نشانوں والی جگہ پر3فٹ چوڑے اور3 فٹ گہرے گڑھے کھودے جائیں اوران گڑھوں کو 15سے 20دن تک کھلا رکھاجائے پھر ان گڑھوں کو ایک حصہ زمین کی اوپر والی مٹی ایک حصہ بھل والی مٹی اور ایک حصہ پودوں کی گلی سڑی گوبر اور پتوں والی کھاد وغیرہ کو ملا کر بھر دیں۔

انہوں نے کہاکہ باغبان گڑھے بھرنے کے بعد پانی لگائیں اور پودوں کو گاچی سمیت ان گڑھوں میں منتقل کردیں۔انہوں نے کہاکہ اگر پودے بڑے ا دور سے خرید کر لائے گئے ہوں تو ان کو اوپر سے تھوڑا سا کاٹ دیں تاکہ پودے پانی کے زائد اخراج کی وجہ سے سوکھ نہ جائیں۔علاوہ ازیں پودے لگانے کے بعد دو تین دن تک روزانہ پانی لگائیں اور دراڑیں پیدا ہونے کی صورت میں ہلکی گوڈی کرکے نمی کو محفوظ بنائیں۔

انہوں نے کہاکہ باغبان گوڈی کرتے وقت پودوں کے تنوں کو زخمی ہونے سے بچائیں اور پانی اتنالگائیں کہ وہ پودوں کے تنے کو نہ چھوئے۔انہوں نے کہاکہ دو تین سال تک پودے کی صحت اور مطلوبہ شکل بنانے پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ پودا بڑا ہو کر پوری طرح سے بارآور ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ نئے پودے لگانے کے بعد مختلف سبزیوں اور پھلی دار اجناس کی کاشت بھی کی جا سکتی ہے تاہم نئے باغات میں جوار،باجرہ،دھان، کماد، گندم اور برسیم وغیرہ کی کاشت سے اجتناب کیا جائے۔