یونیورسٹی آف ایجوکیشن لا ہور کانووکیشن، نو ہزار سے زائدطلبہ و طالبات کو اسناد دی گئیں

منگل 27 فروری 2024 17:32

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2024ء) یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لا ہور کے گیارہویں کانووکیشن کی پروقار تقریب منگل کے روز جامعہ کے مرکزی کیمپس ٹائون شپ لاہور میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت چانسلر/گورنر پنجاب انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے کی۔ کانووکیشن میں مجموعی طور پر 9739 طلبہ و طالبات کو اسناد دی گئیں، جن میں 20 پی ایچ ڈی، 911 ایم ایس/ایم فل اور 8808 گریجوایٹس شامل تھے۔

علاوہ ازیں 82 فارغ التحصیل طلبہ و طالبات کو میڈلز سے بھی نوازا گیا۔ کانووکیشن میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عالم سعید، سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طلعت نصیر پاشا، ڈاکٹر فیض الحسن سمیت مختلف جامعات کے وائس چانسلرز اور دیگر تعلیمی و سماجی حلقوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

جامعہ کے گیارہویں کانووکیشن کی خاص بات یہ ہے کہ اس بار تقریب کی تمام کارروائی قومی زبان اردو میں کی گئی ہے۔

اس موقع پر گورنر پنجاب انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے سپورٹس ایرینا اور سوئمنگ پول کا بھی افتتاح کیا۔ اپنے خطاب میں چانسلر/گورنر پنجاب انجینئر محمد بلیغ الرحمن نے ڈگریاں اور میڈلز حاصل کرنے والے تمام طلبہ و طالبات ان کے والدین اور اساتذہ کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یقینا تقسیم اسناد کی تقریب ایک تاریخی اور جذباتی موقع ہوتا ہے۔

آج کا دن نشان منزل کے ساتھ نئی منزلوں کا آغاز بھی ہے۔ بطور چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن گیارہویں جلسہ تقسیم اسناد کا منعقد ہونا میرے لئے باعث افتخار ہے۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کا شمار ملک کی بہترین جامعات میں ہوتا ہے۔ طلبہ کی اعلی تعلیمی معیارات سے آگاہی اور شخصیت سازی میں اساتذہ کا کردار نمایاں ہے ۔ اسا تذہ کی بہترین قیادت نے زبان وادب، سائنسی علوم، صنعت و حرفت اور دیگر سماجی علوم کے لیے تربیت یافتہ بالغ نظر افراد پیدا کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عہد حاضر میں جدید ٹیکنالوجی کی تیز رفتاری کا مقابلہ کرنے کے لیے محققین کیلئے لازم ہے کہ و ہ جدید اور اختراعی تحقیق میں عملی طور پر اپنا کردار ادا کریں جو پاکستان کی ترقی کے معیار کو بلند کرے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد عالم سعید نے کہا کہ جامعہ ہذا کے قیام کا بنیادی مقصد تعلیم اور دیگر شعبوں کے لئے ایسے افراد تیار کرنا تھا جن کے پاس کتابی علم کے ساتھ عملی مہارت بھی ہو تاکہ یہاں سے فارغ التحصیل طلبا ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔

جامعہ کے بنیادی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے تعلیم کے جدید ملکی و بین الاقوامی معیارات کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا تاکہ ملکی ضروریات کے مطابق مختلف شعبوں کے لئے قابل اور ہنر مند افراد تیار کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف ایجوکیشن کا آغاز بظاہر 2002 میں ہوا لیکن اس کے مختلف کیمپسز کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ لوئر مال کیمپس 1880 جب کہ بنک روڈ کیمپس 1933 میں اساتذہ کی تربیت کے لیے قائم کیے گئے۔

دیکھا جائے تو یونیورسٹی ایک صدی سے زائد علمی روایات کی امین ہے جو کامیابی سے مستقبل کے اہداف حاصل کرنے کی جانب گامزن ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ ہماری جامعہ کی پانچ ڈویژنز ہیں اور پانچوں ڈویژنز باضابطہ طور پر فعال ہیں۔گزشتہ برس یونیورسٹی میں ہسٹری، آرٹس،فزیکل ایجوکیشن، فزیالوجی سمیت دیگر شعبہ جات قائم کیے گئے۔ سائنس کی 32 کمپیوٹر کی 07 اور خصوصی تعلیم کی 02 لیبارٹریاں قائم کی گئیں۔

لوئر مال کیمپس میں بزنس سکول اور نیا تعلیمی بلاک زیرِ تعمیر ہے۔ طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر جو ہر آباد اور ڈی جی خان میں نئے تعلیمی بلاک بنائے گئے۔ ٹاؤن شپ میں نئے تعلیمی بلاک، 300 نشستوں پر مشتمل آڈیٹوریم اور مرکزی کتب خانے کا بھی آغاز ہوا۔ امتحانات کا ریکارڈ محفوظ اور رواں رکھنے کے لیے یونیورسٹی نے اپنا یو ایم ایس اور سافٹ وئیر تیار کرنے کے لیے سافٹ وئیر ڈویلپمنٹ سیل بھی تشکیل دیا ہے۔

وائس چانسلر نے کہا کہ اس وقت یونیورسٹی میں 29750 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں اور خوش آئند بات ہے کہ ان میں 55 فیصد طالبات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جی ایس کے حوالے سے معیاری تعلیم اور عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے (2024-2023) کی عالمی درجہ بندی کے مطابق یونیورسٹی آف ایجوکیشن 600 سے 401 ممتاز ترین جامعات کی فہرست میں شامل ہے۔ جب کہ ٹائم ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے اعلان کے مطابق دنیا کی 1201 سے زائد بہترین جامعات میں یونیورسٹی آف ایجوکیشن بھی شامل ہے اور ٹائم ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ برائے سبجیکٹ (لائف سائنسز)میں یونیورسٹی آف ایجوکیشن دنیا بھر کی ٹاپ کی 800-601یونیورسٹیز میں شامل ہے جبکہ پاکستان میں 201(پبلک اور پرائیویٹ)یونیورسٹی میں ساتویں پوزیشن پر ہے۔