وزارت مذہبی امور نے رواں سال کیلئے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا

بینکوں کے کھاتوں میں ایک لاکھ 35 ہزار179 روپے یا اس سے زائد رقم پر زکٰوۃ منہا کی جائے گی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 7 مارچ 2024 18:01

وزارت مذہبی امور نے رواں سال کیلئے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مارچ 2024ء) وفاقی وزارت مذہبی امور نے رواں سال کیلئے زکوٰۃ کا نصاب مقرر کردیا ہے، بینکوں میں موجودہ ڈپازٹس میں سے زکٰوۃ کی رقم منہا کی جائے گی۔ میڈیا کے مطابق وفاقی وزارت مذہبی امور نے رواں سال کیلئے زکوٰۃ کا نصاب ایک لاکھ 35 ہزار 179 روپے مقرر کردیا ہے۔ رواں سال بینکوں میں موجودہ ڈپازٹس میں سے زکٰوۃ کی رقم منہا کی جائے گی۔

تجارتی بینکوں کے کھاتوں میں ایک لاکھ 35 ہزار179 روپے یا اس سے زائد رقم پر زکٰوۃ منہا کی جائے گی۔ یاد رہے یکم رمضان کو بینکوں کے کھاتوں میں موجود رقوم سے زکٰوۃ کی کٹوتی کی جاتی ہے۔ پاکستان کے غیر ملکی قرضے 6 ماہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر بڑھ کر 30 ستمبر 2023 تک 86 ارب 35 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ فارن اکنامک اسسٹنس(ایف ای ای)کی رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جائزہ رپورٹ میں وزارت معاشی امور نے بتایا کہ پاکستان کو جولائی تا ستمبر 2023 کے دوران 3 ارب 50 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ ایک ارب 50 کروڑ ڈالر قرض کی ادائیگی کی گئی، اس طرح قرضوں میں ایک ارب 97 کروڑ ڈالر کا خالص اضافہ ہوا۔

(جاری ہے)

ایف ای اے نے مزید بتایا کہ کل قرضوں کا تقریبا 64 فیصد دوطرفہ اور کثیر الجہتی اداروں سے حاصل کیے گئے، جو رعایتی شرائط اور طویل المدت کے قرضے ہیں۔اس میں بتایا گیا کہ 30 ستمبر 2023 تک حکومت کے ذمہ کل غیرملکی قرضے 86 ارب 35 کروڑ ڈالر تھے، جبکہ 31 مارچ 2023 تک قرضوں کی کل مالیت 85 ارب 18 کروڑ ڈالر تھی۔پاکستان کو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کے قرضے ملے تھے جبکہ 2 ارب 6 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے بعد خالص اضافہ 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا ہوا تھا۔

فارن اکنامک اسسٹنس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سال کی پہلی سہ ماہی میں 64 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے نئے معاہدے کیے تھے، یہ تمام کثیر الجہتی ترقیاتی شراکت دار کے ساتھ کیے گئے، کیونکہ مارکیٹ کے غیرموافق حالات، خراب کریڈٹ ریٹنگ اور ناقابل برداشت شرح سود کے نتیجے میں انٹرنیشنل بانڈز اور کمرشل قرضے حاصل نہیں کیے جاسکے۔جولائی تا ستمبر کے دوران ملنے والے 3 ارب 53 کروڑ ڈالر بنیادی طور پر یہ قرضے پروجیکٹ اور پروگرام اور کثیر الجہتی ترقیاتی شراکت دار، دوطرفہ ترقیاتی شراکت دار اور مالیاتی اداروں سے گرانٹ کی صورت میں ملے۔

3 ارب 53 کروڑ ڈالر کی فارن اکنامک اسسٹنس کے علاوہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پہلی قسط ایک ارب 20 کروڑ ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر بھی ملے۔