خواتین کے عالمی دن پر سافکو کی طرف سے ایک تقریب کا انعقاد

جمعہ 8 مارچ 2024 20:00

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2024ء) خواتین کے عالمی دن پر سافکو کی طرف سے ایک تقریب کا انعقاد کر کے خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی شخصیات اور سافکو کے خواتین عملے کو ایوارڈز دیئے گئے، سول سوسائٹی کے رہنماں کا کہنا تھا کہ صنفی امتیاز کے خاتمے کے لیے طویل جدوجہد کی ضرورت ہے اور خواتین کو مزید فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔

سافکو کے بانی و سی ای او سلیمان جی ابڑو نے حیدرآباد کلب میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم خواتین کے جذبات اور احساسات کا یہ دن خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی فرق کو ختم کرنے کے حوالے سے منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ صنفی مساوات ایک مقصد نہیں بلکہ بنیادی انسانی حق ہے، انہوں نے کہا کہ آج کا یہ موقع اس سلسلے میں ہمارے پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ آج کی تقریب نہ صرف کامیابیوں کا جشن منانا ہے بلکہ صنفی مساوات کی جدوجہد کے لیے پختہ عزم کرنے کے لئے بھی ہے ۔

(جاری ہے)

ہم سب مل کر تمام رکاوٹوں کو توڑ سکتے ہیں اور ایک ایسا مستقبل بنا سکتے ہیں جس میں تمام خواتین بااختیار اور باوقار ہوں، انہوں نے یہ کہہ کر اپنی تقریر کا اختتام کیا کہ اپنے تمام شعبوں میں قائدین کی حیثیت سے خواتین کے روشن اور مساوی مستقبل کی راہ ہموار کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ آئیے ایک ایسے معاشرے کے لیے مثبت تبدیلی کے لیے مل کر کام کریں جہاں صنفی مساوات صرف ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہو۔

ممتاز قانون دان یوسف لغاری نے کہا کہ خواتین اور مردوں کے حقوق قومی اور بین الاقوامی قانون میں برابر ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، خواتین کو آزادی سے رائے اور ووٹ کا حق دینے سے انصاف سمیت تمام حقوق خود بخود مل جائیں گے۔ خواتین کو اپنی آزادی کے لئے خود جدوجہد کرنا ہو گی، ہم ان کا ساتھ دیں گے، اس کے لئے انہیں سب سے پہلے اپنا چارٹر تیار کرنا ہو گا کہ انہیں کیا اور کتنی آزادی ملے تاکہ کوئی ان کی مخالفت نہ کر سکے۔

امر سندھو نے کہا کہ خوف کے مارے لوگ خواتین کے حقوق کی جدوجہد کو مردوں کے خلاف جدوجہد کا رنگ دے رہے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے، جب کہ ہم صنفی مساوات چاہتے ہیں۔عرفان ملاح نے کہا کہ صنفی مساوات مردوں کے تعاون کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔ اس جدوجہد میں مرد حضرات اور سافکو جیسے سماجی ادارے بھی ہمارا ساتھ دیں گے، جہاں خواتین پچیس تیس سال سے بے فکر ہو کر کام کر رہی ہیں، جس سے لگتا ہے کہ وہاں ایک بہتر اور منصفانہ ماحول ہے۔

ایس ایم سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر سید سجاد علی شاہ نے کہا کہ خواتین معاشی اور سماجی ترقی کا محور ہوں تو پورا معاشرہ ترقی کرے گا۔ڈاکٹر اسماعیل کنبھر نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے 17 اہداف کے لئے پرعزم ہے، ان میں ایک ہدف خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔شہناز شیدی نے کہا کہ انہوں نے بھی اپنے سفر کا آغاز 1991 میں سافکو کے پلیٹ فارم سے کیا، آج بھی ان کا سافکو سے گہرا تعلق ہے۔

پروفیسر ممتاز بانو نے کہا کہ شہروں میں تعلیم یافتہ خواتین کو دیہی علاقوں کی نسبت زیادہ ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ دیہی خواتین زیادہ محنت کرتی ہیں اور ان کے بنیادی حقوق کم ہیں۔مہیش کمار نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کو کاروبار میں آنا چاہیے۔ شاہدہ تاج ابڑو نے کہا کہ خواتین کے ساتھ گھر اور باہر ناانصافی ہو رہی ہے جس کے خلاف خواتین کو خود نمٹنا پڑے گا۔

پروفیسر غلام علی جاریکو نے کہا کہ قانون میں خواتین کے حقوق تو لکھے ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ اس تحریک کو مزید تیز کرنے سے ہی تبدیلی آئے گی۔نادیہ لاڑک نے کہا کہ سافکو نے ہماری تربیت اور ہماری صلاحیتوں میں اضافہ کیا، ہمیں گھر جیسا ماحول ملا۔ہیومن رائٹس کی پشپا کماری نے کہا کہ سافکو کا یہ بہت بڑا کام ہے کہ وہ غربت کی دلدل میں پھنسی خواتین کو مالی مدد سے اپنے پاں پر کھڑا کیا جاتا ہے۔

زرینہ لغاری نے کہا کہ سافکو میں ہماری بہت ذہنی تربیت ہوئی، ہم نے بہت کچھ سیکھا۔تقریب سے زیب النسا ملاح، ڈاکٹر شوکت ابڑو، شبانہ ملاح، بشیر احمد ابڑو، غفرانہ، ریشمہ، فرح کاشف اور دیگر نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر یوسف لغاری، شہناز شیدی کو حسن کاکردگی ایوارڈز دیئے گئے جبکہ علینہ ماریہ، شبانہ ملاح، ارسلا انجم، کاشف ناز بھٹی، نادیہ لاڑک، ارم ماریہ، فرح ناز، فرزانہ سومرو کو نقد، سرٹیفیکیٹ اور شیلڈ سے نوازا گیا، اس کے علاوہ بیلا بھاٹیا، مہک پنہور، حفصہ شیخ، خالدہ بلوچ، خدیجہ ٹالپر، اقرا شعیب، پارس جروار، ام حبیبہ، شیرینہ میتلو، غلام زہرہ، ثمینہ بلوچ، سعدیہ ٹالپر کو اسناد اور شیلڈ ایوارڈز سے نوازا گیا، اسی طرح دیہی علاقوں میں سافکو کی تعاون سے کاروبار چلا کر اپنے خاندانوں کی کفالت کرنے والی گل بی بی، صنم ناز اور دیگر کو بھی ایوارڈز دیئے گئے۔

تقریب کے اختتام پر سافکو کے بانی و قائد سلیمان جی ابڑو نے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس حوصلہ افزائی سے ہم اپنے معاشرے کی بہتری کے لئے مزید سرگرم کردار ادا کر سکیں گے۔