پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی بورڈ ٹیکس سے متعلقہ چھوٹے تاجروں کے مسائل چیمبر کی مشاورت سے طے کرے گا۔ڈی جی پی ایچ اے

ہفتہ 16 مارچ 2024 20:06

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 مارچ2024ء) پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی بورڈ ٹیکس سے متعلقہ چھوٹے تاجروں کے مسائل چیمبر کی مشاورت سے طے کرے گا۔ یہ بات پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے)کے ڈائریکٹر جنرل ضمیر حسین نے ہفتہ کو فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری میں آٹھ بازاروں اور شہر کی اہم تجارتی منڈیوں کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے40کروڑ کی گرانٹ کو کم کر کے 25کروڑ کر دیا ہے جبکہ آؤٹ ڈور پبلسٹی سے اِسے 24کروڑ ملتے ہیں اِس کے برعکس اخراجات بہت زیادہ ہیں اور حکومت چاہتی ہے کہ پی ایچ اے سمیت تمام ادارے مالی طور پر خود پر انحصار کریں۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایچ اے کی افرادی قوت 1200ہے جبکہ شہر میں چھوٹے بڑے 354پارک ہیں اِن کی دیکھ بھال کے علاوہ گرین بیلٹس، ملت روڈ، شیخوپورہ روڈ، کینال روڈ، بلال روڈ، جیل روڈ، کچہر ی روڈ، الائیڈ ہسپتال اور ڈیوو روڈ پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ پی ایچ اے نے 19میاواکی جنگل بھی لگائے ہیں جبکہ چیمبر کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے بھی ایک جنگل لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے 50 مربع فٹ کے تشہیری بورڈ ٹیکس سے مستثنیٰ تھے جبکہ اب اس حد کو کم کر کے 30مربع فٹ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ اے نے معمول کی سرگرمیوں کے علاوہ یوم آزادی اور ونٹر فیسٹیول بھی بھرپور انداز میں منایا جبکہ جشن بہاراں کو رمضان کے بعد منایا جائے گا۔

بورڈ کے سائز کو کم کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب میں یکساں پالیسی اختیارکی گئی ہے جس کے تحت 30 مربع فٹ کے بورڈ ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تشہیری بورڈ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک متعلقہ دوکان کی شناخت اور دوسرے کمپنیوں کے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں قانون سازی کی گئی ہے جس پر عملدرآمد کرانا اُن کی ذمہ داری ہے۔

تاہم وہ چھوٹے تاجروں کے خدشات اور تحفظات کو بورڈ کی آئندہ میٹنگ میں رکھیں گے تاکہ اِن کو باہمی مشاورت سے طے کیا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پی ایچ اے نے بزنس پلان دیا ہے جس میں اخراجات کم کرنے کے علاوہ آمدن میں اضافہ کیلئے بھی مختلف اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔ اس سے قبل قائم مقام صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے بتایا کہ انہوں نے بورڈ کی میٹنگ میں تاجروں کی ہر ممکن نمائندگی کی۔

تاہم سرکاری اداروں اور بزنس کمیونٹی کی سوچ میں واضح فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی حالات کی وجہ سے جہاں حکومت اور حکومتی ادارے پریشان ہیں وہاں بزنس کمیونٹی کیلئے بھی بجلی، گیس او ر بچوں کی فیسوں کی ادائیگی مشکل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجروں پر اُن کی استعداد سے زیادہ بوجھ نہ ڈالاجائے تاکہ موجودہ نظام چلتا رہے۔ انہوں نے بتایا کہ دوبئی چیمبر کی ممبرشپ میں 71فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ پاکستان کے تاجروں کی وجہ سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے تاجروں کو کوئی فرق نہیں پڑتا مگر چھوٹے تاجر انتہائی پریشان ہیں۔ نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی نے وضاحت کی کہ وہ بورڈ کی میٹنگ میں چھوٹے تاجروں کا مسئلہ پیش کرنے کیلئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ اے کا سارا زور تاجروں پر چلتا ہے جبکہ دوسرے طاقتور گروپ سرے سے تشہیری ٹیکس ادا ہی نہیں کرتے۔ انہوں نے مشاورت کیلئے چیمبر آنے پر ڈائریکٹر جنرل ضمیر حسین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ملک اور شہر ہمارا ہے اور ہمیں مل کر اِس کے مسائل کو حل کرنا ہے۔

انہوں نے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ وہ بورڈ کی میٹنگ میں خاص طور پر چھوٹے تاجروں کے مسائل کو بھر پور انداز میں پیش کریں گے۔حاجی محمد اسلم بھلی نے کہا کہ ملتان فیصل آباد سے بہت چھوٹا شہر ہے مگر وہاں تین قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ سروس ہے جو فیصل آباد کو میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد لا وارث شہر ہے۔ وہ پی ایچ اے کی ایک تقریب میں گئے اور مختلف مقابلے جیتنے والوں کو اپنی جیب سے انعامات دیئے۔ اس موقع پر سوال و جواب کی بھی نشست ہوئی جس میں شفیق حسین شاہ، آفتاب احمد بٹ، حاجی محمد نعیم، رانا محمد سکندر اعظم، میاں تنویر احمد، حاجی محمد عابد، محمد یونس اور محمد فاضل نے بھی حصہ لیا۔