نئی حکومت غزہ میں فلسطینی عوام کے مصائب کے خاتمے کے لیے کام کرے گی، فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ

اتوار 17 مارچ 2024 10:30

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مارچ2024ء) فلسطین کے وزیر اعظم کے طور پر تعینات ہونے والے محمد مصطفیٰ نے کہا ہے کہ نئی حکومت غزہ میں فلسطینی عوام کے مصائب کے خاتمے کے لیے کام کرے گی۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی وافا کے مطابق محمد مصطفیٰ نے صدر محمود عباس کو بھیجے گئے خط میں اعلان کیا کہ انہوں نے 19ویں حکومت کی تشکیل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے بغیر ہم ریاست نہیں بن سکتے۔اپنے خط میں محمد مصطفیٰ نے 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قومی دعوے کے کسی مرحلے سے گزرنے کی سنگینی سے آگاہ ہوں ، میں جانتا ہوں کہ ہمارے عوام اس وقت کس قدر کرب اور تکلیف کے دور سے گزر رہے ہیں۔اپنے خط میں غزہ پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کے بغیر کوئی ریاست نہیں ہے اور نہ ہی بیت المقد س اور مغربی کنارے سے دُور غزہ میں کوئی ریاست بن سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ملک کے مختلف شہروں میں جاری قتل و غارت، تباہی، یہودی آباد کاروں کی دہشت گردی اور اسرائیلی حراستی چھاپوں کی طرف توجہ مبذول کرائی، خاص طور پر فلسطین کے ابدی دارالحکومت القدس " اور اسرائیلی حکومت کی طرف سے نافذ کردہ فلسطینی فنڈز کی اقتصادی ناکہ بندی اور ضبطی کی یاد دہانی کرائی۔فلسطین کے نو منتخب وزیر اعظم نے کہا کہ فلسطینی عوام کو جن حملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس کے لیے زیادہ کوششوں، صفوں کو متحد کرنے اور عرب اور بین الاقوامی میدان میں کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نئی حکومت کی منظوری ملتے ہی غزہ کی پٹی کے عوام کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے کام کرے گی۔فلسطینی آئین کے آرٹیکل 65 کے مطابق نئے وزیر اعظم کو، جسے حکومت سازی کا کام سونپا جاتا ہے، کو تقرری کی تاریخ سے 3 ہفتوں کے اندر کابینہ کے ارکان کا تعین کرنا اور منظوری کے لیے صدر کے پاس پیش کرنا ہوگا۔ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے کا اضافی وقت دیا جا سکتا ہے۔