kمہنگی بجلی قومی پیداوار میں 0.29 فیصد کمی کا سبب، نیپرا

ٴتھر کول پاور پلانٹ کی پیداواری گنجائش بڑھا کر بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے ،رپورٹ

اتوار 17 مارچ 2024 17:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 مارچ2024ء) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی کی بلند لاگت معاشی ترقی کی شرح نمو پر اثر ڈالنے والے اہم عوامل میں سے ایک ہے اور مالی سال 2022-23 میں مجموعی قومی پیداوار میں 0.29فیصد کمی کا سبب بنی۔نیپرا کی اسٹیٹ آف دی انڈسٹری رپورٹ 2023کے مطابق پاکستان میں بجلی کی بلند قیمت معاشرے کے ہر طبقے کو متاثر کررہی ہے، مقامی صارفین کے ساتھ کمرشل، انڈسٹریل، ایگری کلچر اور سروس سیکٹر بھی بجلی کی بلند لاگت سے متاثر ہورہے ہیں۔

نیپرا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ روپے کی قدر میں کمی اور بجلی بنانے کے لیے استعمال ہونے والے ایندھن کی بلند قیمت بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا سبب بن رہی ہے، پاکستان کا زیادہ انحصار درآمد شدہ توانائی کے ذرائع پر ہے، جن میں کوئلے اور آئل اینڈ گیس شامل ہیں، روپے کی قدر میں کمی سے ایندھن کی درآمدی لاگت بڑھ گئی ہے، جس سے بجلی کی قیمتوں میں براہ راست اضافہ ہورہا ہے اور صارفین کو اضافی بوجھ اٹھانا پڑرہا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق معاشی نکتہ نظر سے نیوکلیئر اور کوئلے سے چلنے والے پلانٹ بیس لوڈ پاور کا سب سے موزوں ذریعہ ہیں، جس کے لیے ضروری ہے کہ تھر میں کوئلے کی کان سے پیداوار کو مزید بڑھایا جائے اور اس سے متعلقہ انفرااسٹرکچر بشمول ریل نیٹ ورک کو جلد تعمیر کیا جائے۔ تھر کول پاور پلانٹ اپنی بلند ترین پیداواری گنجائش بروئے کار لاتے ہوئے انرجی سیکٹر میں 10فیصد حصہ ڈال رہا ہے، جسے 15سے 20فیصد تک بڑھاکر بجلی کی قیمت میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔