شام کی امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے مشترکہ بیان کی مذمت

پیر 18 مارچ 2024 11:00

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مارچ2024ء) شام نے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے حالیہ مشترکہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’تباہ کن پالیسیوں‘‘ کا تسلسل قرار دیا ہے۔ چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے مطابق شام کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا حالیہ مشترکہ بیان ان ’’تباہ کن پالیسیوں‘‘ کا تسلسل ہے جو یہ ممالک گزشتہ 13 سالوں سے شام پر مسلط کر رہے ہیں۔

15 مارچ کو شام میں جنگ کے آغاز کے 13 سال مکمل ہونے پر امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت پر شامی شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جبر اور مظالم کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شامی صدر کےاقدامات کے نتیجے میں 5لاکھ سے زیادہ شہری ہلاک اور بڑی تعداد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔

(جاری ہے)

شام کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں چاروں ممالک پر شام کے خلاف جنگی ہتھکنڈے استعمال کرنے کا الزام عائد کیا، جن میں گمراہ کن معلومات پھیلانا، دہشت گرد تنظیموں اور علیحدگی پسند ملیشیاؤں کی حمایت، ناجائز اتحاد بنانا اور شامی عوام پر غیر انسانی یکطرفہ جبر کے اقدامات مسلط کرنا شامل ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ شام کی حکومت ان دعووں کو محض سیاسی منافقت اور شامی آبادی پر مسلط جبر کے اقدامات کے تباہ کن اثرات کو چھپانے کی ایک مایوس کن کوشش کے طور پر دیکھتی ہے۔

مزید یہ کہ غیر ملکی طاقتوں کی طرف سے شام کے قومی وسائل کی چوری نے شامی عوام کو ان کی دولت اورروزگار سے محروم کر دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی افواج کی طرف سے شامی سرزمین کے کچھ حصوں پر مسلسل قبضہ شام کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ وزارت نے مطالبہ کیا کہ شامیوں کے نقصانات کی تلافی کی جائے، رقہ جیسے شہروں کی تباہی کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مظالم کے مرتکب افراد کو سزا سےاستثنا نہ دیا جائے۔