پی ٹی آئی رہنماءشوکت یوسفزئی کو 15کروڑ ہرجانہ اسفندیار ولی کو ادا کرنے کا حکم

ایڈیشنل اینڈ سیشن جج اعجاز الرحمٰن قاضی نے فیصلہ سنایا،شوکت یوسف زئی نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی پر 25 ملین ڈالر کے عوض پختونوں کو بیچنے کا بیان دیا تھا

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 18 مارچ 2024 14:09

پی ٹی آئی رہنماءشوکت یوسفزئی کو 15کروڑ ہرجانہ اسفندیار ولی کو ادا کرنے ..
پشاور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 مارچ2024 ء) عوامی نیشنل پارٹی کے اسفندیار ولی کی جانب سے دائر ہرجانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنماءشوکت یوسفزئی کو 15کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم ،پشاور کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج اعجاز الرحمٰن قاضی نے فیصلہ سنایا۔شوکت یوسف زئی نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی پر 25 ملین ڈالر کے عوض پختونوں کو بیچنے کا بیان دیا تھا۔

آج عدالت نے اسفندیار ولی کی جانب سے دائر ہرجانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنایا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شوکت یوسف زئی طلبی کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے، ان کی عدم پیشی پر یکطرفہ کارروائی کی گئی۔سربراہ عوامی نیشنل پارٹی اسفندیار ولی نے دسمبر 2019 میں شوکت یوسف زئی کے خلاف 15 کروڑ روپے ہرجانے کا کیس دائر کیا تھا۔

(جاری ہے)

اے این پی رہنما نے ہتک عزت آرڈیننس 2002 کے سیکشن 8 کے تحت نوٹس جاری کیا تھا۔نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اپوزیشن رہنماوٴں پر تنقید کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے اسفندیار ولی خان پر الزام لگا کر بدنام کیا کہ انہوں نے 25 ملین ڈالر کے عوض پشتونوں کو فروخت کیا ہے۔نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ کوئی ثبوت، بنیاد یا جواز کا ذکر کئے بغیر انہوں نے براہ راست رہنما اے این پی پر توہین آمیز زبان میں الزام لگایا۔

واضح رہے کہ 31 جولائی 2019 کو عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے اس وقت کے خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ نیوز کانفرنس کے دوران ’ہتک آمیز الزامات‘ لگانے پر معافی مانگے کا کہا گیا تھا۔اسفندیار ولی کا اپنے نوٹس میں یہ بھی کہا تھا کہ سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی اگر معافی نہیں مانگتے تو ان کے خلاف 10 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جائے گا۔