ایڈیشنل سیشن جج 2 ڈیرہ محمد جمیل نے مدرسہ کی خاتون ٹیچر کو قتل کرنیوالی دو طالبات کو سزائے موت سنا دی

پیر 18 مارچ 2024 15:09

ڈیرہ اسماعیل خان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مارچ2024ء) ایڈیشنل سیشن جج 2 ڈیرہ محمد جمیل نے گستاخ رسول ہونے کے شبہ میں مدرسہ کی اٹھارہ سالہ خاتون ٹیچر کے گلے پر چھریاں پھیر کر اسے بے دردی کے ساتھ ذبح کر نے کے مشہور زمانہ مقدمہ میں جرم ثابت ہونے پر مدرسہ کی دو طالبات کو سزائے موت اور بیس بیس لاکھ روپے جبکہ ایک نابالغ طالبہ کو جونائل ہونے کے باعث عمر قید اور دس لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کے احکامات جاری کردیئے ۔

استغاثہ کی جانب سے پبلک پراسیکیوٹر تنصیر علی اور حاجی شکیل ایڈووکیٹ جبکہ ملزمات کے طرف سے اسدعزیز ایڈووکیٹ نے اس اہم مقدمہ کی پیروی کی ۔تھانہ کینٹ کی حدود ڈیرہ ملتان روڈ پر علاقہ انجم آباد میں واقع مدرسہ جامعہ اسلامیہ فلاح البنات کی اٹھارہ سالہ تین طالبات رضیہ حنیفہ، عائشہ نعمان دختران اللہ نوازاور عمرہ امان حنیفہ دختر دین بادشاہ اقوام محسود سکنائے انجم آباد نے29 مارچ سال20222 بروزمنگل کی صبح 7بجے کے قریب مدرسہ کے گیٹ پر اپنے مدرسہ کی اٹھارہ سالہ ٹیچرس بی بی قوم محسود سکنہ تیارزہ جنوبی وزیرستان حال علاقہ نواب ملتان روڈ ڈیرہ کو قابو کرکے اس کے گلے پر چھریاں پھیر کر بڑی بے دردی کے ساتھ اسے ذبح کرکے قتل کرڈالا۔

(جاری ہے)

مقتولہ س بی بی کے چچا کے مطابق وہ گھر پر موجود تھا کہ مدرسہ کی انتظامیہ کی جانب سے گھر کے نمبر پر اطلاع دی گئی کہ میری بھتیجی پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے، ہم مدرسہ پہنچے تو بھتیجی کی تشدد زدہ اور ذبح شدہ لاش گلی میں موجود تھی۔ اس نے بتایا کہ میری بھتیجی مدرسہ میں پڑھاتی تھی ، صبح سات بجے رکشہ سے وہ مدرسہ کے گیٹ پر اتری،گیٹ بند ہونے پر وہ جونہی وہاں رکی تو اس دوران وہاں گیٹ پر پہلے سے موجود تینوں طالبات نے اس پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا، پولیس نے مقتولہ کے چچاکے بیان پر ابتدائی کاروائی کے بعد واقعہ میں ملوث تینوں خواتین کو حراست میں لے کر گرفتار خواتین سے آلہ قتل چھریاں اور لاٹھی بھی برآمد کرلی تھی ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس کو دیئے گئے ابتدائی بیان میں گرفتار طالبات نے پولیس کو بتایا کہ مدرسہ میں ان کی ایک ساتھی طالبہ نے ان کے سامنے اپنا خواب بیان کیا کہ مقتولہ گستاخ رسول ہے اور اسے قتل کرنے والے کو جنت کی بشارت دی گئی ہے۔