تاحیات نا اہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، نا اہلی کی مدت پانچ سال کرنے کی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں استدعا

Sajid Ali ساجد علی منگل 19 مارچ 2024 14:05

تاحیات نا اہلی کی مدت 5 سال کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مارچ 2024ء ) لاہور ہائیکورٹ نے پارلیمنٹ میں تاحیات نااہلی کی مدت کو 5سال کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد بلال حسن نے شہری شبیر اسماعیل اور مشکور حسین کی درخواستوں پر منگل کو سماعت کی، دوران سماعت حکومت پاکستان کے ایڈیشنل اٹارنی نے درخواستوں کے قابل سماعت ہونے بارے اعتراض اٹھایا اور موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ اس حوالے سے فیصلہ جاری کرچکی ہے۔

دوران سماعت اپنے دلائل میں درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پارلیمنٹ نے تاحیات نااہلی کے قانون کو پانچ سال کرکے ترمیم کی، ترمیم سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، استدعا ہے کہ نااہلی کی مدت پانچ سال کرنے کی ترمیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان بھی آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کالعدم قرار دے چکی ہے، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کو اکیلا نہیں پڑھا جاسکتا، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے، سیاستدانوں کی نااہلی تاحیات نہیں ہوگی۔

بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 6/1 کی اکثریت سے فیصلہ سنایا، جس میں سپریم کورٹ نے سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ ختم کردیا، تاہم بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا اور سپریم کورٹ کے تاحیات نااہلی کے فیصلے کو درست قرار دیا، انہوں نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ نااہلی تاحیات نہیں عدالتی فیصلہ موجود ہونے تک ہے، 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات بھی نہیں ہے، سمیع اللہ بلوچ کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ درست تھا، کسی بھی رکن اسمبلی کی نااہلی تاحیات نہیں بلکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہونے تک ہے۔