سولر پینلز ک قیمتوں میں لاکھوں روپے کمی ہو گئی

7 سے 15 کلوواٹ تک کی بجلی کی پیدوار کے سسٹم کیلئے سولر پینلز 50 ہزار روپے سے 2 لاکھ روپے تک کی کمی، خریداری میں مزید اضافہ ہو گیا

muhammad ali محمد علی جمعرات 21 مارچ 2024 21:33

سولر پینلز ک قیمتوں میں لاکھوں روپے کمی ہو گئی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 مارچ2024ء) سولر پینلز ک قیمتوں میں لاکھوں روپے کمی ہو گئی، 7 سے 15 کلوواٹ تک کی بجلی کی پیدوار کے سسٹم کیلئے سولر پینلز 50 ہزار روپے سے 2 لاکھ روپے تک کی کمی، خریداری میں مزید اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق اوپن مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں 50 ہزار روپے سے 2 لاکھ روپے کی کمی کر دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں 7 سے 15 کلوواٹ کے سولر پینل کی قیمت میں 2 لاکھ روپے کی کمی کی گئی ہے جس کے بعد سولر پینلز کی خریداری میں لوگوں کی دلچسپی مزید بڑھ گئی ہے۔

جبکہ چھوٹے سولر پینلز کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی ہو چکی۔ مارکیٹ میں 165 واٹ کی سولر پلیٹ 15 ہزار روپے سے کم ہو کر 10 ہزار روپے سے نیچے آگئی ہے، جب کہ بڑی سولر پلیٹ کی قیمت 70 ہزار سے کم ہو کر 27 ہزار روپے تک آگئی ہے۔

(جاری ہے)

سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی کے بعد اس کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے، اور شہری سولر پینل کی خریداری کو ترجیح دینے لگے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سولر پینلز کی طلب میں رونما ہونے والی غیر معمولی کمی کے باعث قیمتیں مزید گر رہی ہیں۔

سولر پلیٹس کے تاجروں کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں کمی کے بعد گاہکوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ سولر پینلز کی قیمت میں بڑی کمی کے بعد شہریوں نے شمسی توانائی کا استعمال بڑھا دیا اور اس کی فروخت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ لوڈشیڈنگ کے باعث بھی شہریوں نے شمسی توانائی کا استعمال بڑھا دیا ہے۔ ملک میں بجلی کی قیمتیں غریبوں اور متوسط طبقے کیلئے ناقابل برداشت ہو جانے کے بعد بھی ملک میں سستی بجلی کے حصول کیلئے سولر پینلز کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شمسی توانائی کی اوسط سطح کی لاگت 0.09 امریکی ڈالر فی کلو واٹ ہے جو روایتی فوسل فیول پر مبنی بجلی کی پیداوار کے مقابلے میں اس کی کم لاگت کو ظاہر کرتی ہے۔ 0.08 سے 0.11 امریکی ڈالر فی کلو واٹ کی رینج کے ساتھ، پاکستان اپنے شمسی توانائی کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے وہ معاشی طور پر مزید قابل عمل بن سکتا ہے۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک اپنی ضروریات کا بڑا حصہ سولر انرجی پر منتقل کر چکے ہیں جبکہ پاکستان میں بھی سولر پینل سے بجلی حاصل کرنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہو چکا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث کرہ ارض کا درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اب توانائی کے حصول کیلئے متبادل طریقے اپنا رہے ہیں جن سے کاربن اخراج کم سے کم ہو۔

اس حوالے سے سولر انرجی ماہرین کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے کیونکہ اس کا استعمال کر کے شمسی توانائی کو بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔پاکستان میں بھی لوڈشیڈنگ اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اب لوگ سولر پینلزکی طرف متوجہ ہو چکے ہیں۔ مارکیٹس میں سولر پینلز کی فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ماہرین کے مطابق اگر بڑے پیمانے پر سولر انرجی سے استفادہ کیا جائے تو پاکستان میں بجلی کے بحران پر قابوپایا جا سکتا ہے۔