امریکہ سے تنازعہ بڑھ بھی جائے، رفح پر کنٹرول حاصل کرینگے، اسرائیلی عہدیدا

جمعہ 22 مارچ 2024 20:48

رفح(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2024ء) رفح پر اسرائیلی ٹینکوں اور فورسز کے حملے کا امکان واشنگٹن میں تشویش بڑھا رہا ہے۔ پانچ ماہ سے جاری جنگ میں دیگر مقامات سے نقل مکانی کرکے دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ان پناہ گزینوں کو دوسرے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے منصوبے کے بغیر رفح پر حملے سے بڑے جان نقصانات کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنانے اور انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ وہ اقدامات ہیں جن پر ان کے سینئر معاونین امریکی صدر بائیڈن کی درخواست پر آنے والے دنوں میں وائٹ ہاس میں تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔ان ایلچیوں میں سے ایک اسرائیل کے سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے بتایا کہ ہمیں اس کو مثر طریقے سے نافذ کرنے کی اپنی صلاحیت پر کافی اعتماد ہے، نہ صرف فوجی نقطہ نظر سے بلکہ انسانی ہمدردی کے پہلو سے بھی ایسا کرنے کی ہماری صلاحیت پر ان کا اعتماد کم ہے۔

(جاری ہے)

امریکہ میں سابق سفیر ڈرمر نے مزید کہا کہ اسرائیل رفح کے حوالے سے امریکی فریق کے خیالات کو سنے گا لیکن مصر کی سرحد پر واقع شہر رفح کو کنٹرول کیا جائے گا چاہے دونوں اتحادی کسی معاہدے پر پہنچیں یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہو گا چاہے اسرائیل کو تنہا لڑنا پڑے۔ اگر امریکہ سمیت پوری دنیا اسرائیل کے خلاف ہو جائے ہم پھر بھی جنگ جیتنے تک لڑیں گے۔

اسرائیل کے سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر نے کہا کہ حماس کی 25 فیصد اصل جنگجو فورس اب رفح میں ہے۔شمالی غزہ میں لڑائی کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مجوزہ جنگ بندی کے بارے میں عرب حکام سے بات چیت کے لیے قاہرہ کا دورہ کیا۔ اسرائیل جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتا ہے لیکن اس نے حماس کے ساتھ جاری جنگ ختم کرنے سے انکار کیا ہے۔

ڈرمر نے کہا کہ حماس کو غزہ میں چھوڑنا پورے خطے سے اسرائیل پر لامتناہی حملوں کا باعث بنے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو ہٹانے کا عزم اتنا مضبوط ہے چاہے اس سے امریکہ کے ساتھ ممکنہ اختلافات پیدا ہوجائیں پھر بھی حماس کیخلاف کارروائی جاری رکھی جائے گی۔ایک طرف بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کے جنگی اہداف کی حمایت کرتی ہے تو دوسری طرف وہ فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار بھی کر رہی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے بڑی تعداد میں حماس کے جنگجوئوں کو جاں بحق کیا ، پکڑا یا ملک بدر کیا ہے جب کہ اس کارروائی میں 252 اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں۔حماس نے اپنے نقصانات کی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ حماس اسرائیلی تشخیص کو مبالغہ آرائی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتی ہے۔ تاہم فلسطینی راکٹوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی واقع ہوئی کیونکہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔

ڈرمر نے کہا کہ رفح میں حماس کے چار بریگیڈز برقرار ہیں جن کی حمایت غزہ کے دوسرے حصوں سے انخلا کرنے والے جنگجو کر رہے ہیں۔ حماس کی یہ طاقت جنگ سے پہلے کی طاقت کے 25 فیصد کی نمائندگی کرتی ہے۔ ہم اس ایک چوتھائی طاقت کو ایک جگہ پر نہیں چھوڑیں گے۔ ہم رفح جائیں گے کیونکہ ہمیں وہاں جانا ہے۔