23مارچ کو مسلمانانِ ہند نے دو قومی نظریہ پر مہر تصدیق ثبت کی۔ شجاع الدین شیخ

جمعہ 22 مارچ 2024 22:16

کوئٹہ/ لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2024ء) 23 مارچ کو مسلمانانِ ہند نے دو قومی نظریہ پر مہر تصدیق ثبت کی۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ اٴْنھوں نے کہا کہ مصورِ پاکستان علامہ محمد اقبال نے مسلم لیگ کے الٰہ آباد کے سالانہ اجلاس میں قوم کو جو راہ دکھائی تھی 23مارچ 1940ء کو منظور ہونے والی قرارداد اس کی طرف پہلا قدم تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہندوستان کے طول و عرض میں مسلمانوں نے پاکستان کا مطلب کیا : لا الٰہ الا اللہ کے نعرے کے تحت ایک الگ ریاست کے حصول کی باقاعدہ کوشش شروع کی۔ اس نعرے نے مسلمانوں میں ایسا عوامی شعور اور ایسی بیداری پیدا کی کہ انگریز حکمران اور ہندو اکثریت بے بس ہو گئی اور 7سال کے مختصر عرصے میں پاکستان معرض وجو دمیں آگیا۔

(جاری ہے)

یہ معجزہ اسی نعرے کے نتیجے میں رونما ہوا لیکن بعد ازاں اہلِ پاکستان کی ترجیحات میں شریعت پر عمل اور اٴْس کا نفاذ نہ رہا اور ہم اسلامی نظام اپنانے کی بجائے سیکولر نظام کی طرف گامزن ہوگئے۔

ملکی تاریخ کی کسی سویلین یا مارشل لاء حکومت نے اسلامی نظام کے نفاذ کی طرف پیش قدمی نہیں کی۔ تمام حکومتوں نے آئی ایم ایف سے سودی قرضہ حاصل کرنے کے لیے ملکی سلامتی تک کو دائو پر لگا دیا۔ لہٰذا دنیا میں ذلت و رسوائی ہمارا مقدر بن گئی۔ اٴْنہوں نے کہا کہ حکومتِ پاکستان اور مقتدر قوتوں کے ضعف اور کم ہمتی کا عالم یہ ہے کہ گزشتہ ساڑھے پانچ ماہ سے صیہونی درندگی کے شکار غزہ کو اس وقت سخت ترین قحط کا سامنا ہے لیکن ہم کھل کر اٴْن کی اخلاقی مدد کرنے پر بھی آمادہ نہیں چہ جائیکہ کوئی عملی مدد کی جائے۔

حالانکہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ قرار دیا تھا اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ بوقتِ ضرورت پاکستان فلسطینیوں کی ہر قسم کی مالی اور عسکری مدد کرے گا۔ اٴْنہوں نے زور دے کر کہا کہ قوم کو 23مارچ کے حوالے سے یہ عزم کرنا ہوگا کہ وہ اللہ سے کیے گئے وعدہ کو پورا کریں گے اور پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ تاکہ پاکستان مضبوط اور مستحکم ہو اور ہماری آخرت بھی سنور جائے۔